قبائلی نظام اور زمانہ جدید
تحریر: شودر ذات
دی بلوچستان پوسٹ
دنیا چاند کی طرف گامزن ہے، حال ہی میں ایلن مسک نے سپیس ایکس پراجیکٹ لانچ کیا اور جس کے تحت لوگوں کو چاند کا سفر کرایا جائے گا۔ مختلف چیزیں تخلیق کی جارہی ہیں، جو بنی نوع انسان کے کام کو آسان سے آسان تر بنا سکیں۔ اگر تاریخ کے اوراق کو پلٹ کر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ سب سے زیادہ انسانی جانوں کا ضیاع جنگوں کی وجہ سے ہوا۔ دو عالمی جنگوں کے دوران تقریباً 90 ملین لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور جنگ چھڑنے کی وجہ محض زمین کے چند ٹکڑے تھے۔
اگر بگٹی قبیلے کے اوپر سرسری نگاہ ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ کوئی ایسا خاندان نہیں جسکا کوئی فرد خانہ جنگی، آرمی آپریشن یا زمینی لڑائی میں لقمہ اجل نہ بن گیا ہو۔ ہر ایک شاخ/ٹکر/کلین کے کسی نہ کسی فرد کی زندگی ان جنگوں کی نذر ہوئی ہوگی۔
اسلامی نظر سے دیکھا جائے تو واضح طورپر یہ فرمایا گیا ہے کہ قبیلے، خاندان اور نسل محض اس لئیے ہیں کہ لوگ ایک دوسرے کی پہچان کرسکیں لیکن بدقسمتی سے بگٹی قبیلے کے اندر زمانہ جاہلیت کی طرح یہ چیز آج بھی پنپ رہی ہے کہ رنگ و نسل، قبیلہ و خاندان کو بنیاد بنا کر کسی فرد کو برتر یا کم تر گردانا جاتا ہے۔
اوس و خزرج کے طرز کی لڑائیوں کی طرح آج بگٹی قبیلے کے اندر بھی ویسے ہی لڑائیاں لڑی جاتی ہیں۔ کبھی کلپر و راہیجو کی جنگ، کبھی کلندرانی و چاکرانی کی جنگ، کبھی موندرانی و کلپر کی جنگ ، کبھی امن فورس کی جنگ، کبھی بگٹی مزاری کی جنگ، کبھی بگٹی جھکرانی کی جنگ، کبھی بگٹی مری کی جنگ، کبھی بگٹی رئیسانی کی جنگ اور کبھی رند و لاشار کی جنگ۔ ایک لمبی فہرست ہے جسے یہاں لکھا جائے تو جگہ کم پڑ جائے گی۔
آج بھی سننے میں آرہا ہے کہ بیک وقت دو لڑائیاں ہوئی ہیں ایک بندلانی و لونڈکانی اور دوسری چاکرانی و ہوتکانی کے درمیان ہوئی ہے۔ جس میں فلحال دو بندوں کی جان گئی اور آگے جاکر یہ دو لڑائیاں کئی معصوم لوگوں کی جانیں لے گا۔
کچی کینال نے جلتی پر تیل کا کام کیا اس کے بننے ہی کی دیر تھی کہ لاٹھیوں و بندوقوں نے پھر سے بولنا شروع کردیا۔ بگٹی قبیلے میں جس کی لاٹھی اسکی بھینس، حکومت بلوچستان ندارد، پولیس غائب، عدالتیں بند، تعلیمی نظام ناقص، ڈپلیکیٹ کلچر عام، استاتذہ مہینے میں بس ایک بار آتے ہیں جب انھیں تنخواہ لینی ہو، گیس یہاں نہیں، پینے کے لئیے پانی نہیں۔۔
بگٹی عوام پانچ سال کے لئیے گھوڑے بیچ کے سوجاتی ہے اسکے بعد جب الیکشن کا زمانہ آتا ہے پھر یکایک اٹھ جاتے ہیں اور اٹھتے ہی نعرہ لگانا شروع کردیتے ہیں
گہرام بگٹی زندہ باد
ہمتا کنے زرکانیاں
سرفراز بگٹی زندہ باد
مئے لیڈر سرفراز خانے
ہائے افسوس! نہ جانے کب وہ مسیحا آئے گا جس کا انتظار بگٹی قبیلے کو ہے کہ وہ آکے ان کا ہر مسئلہ حل کردے گا۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔