قائد محترم اختر مینگل کے نام کھلا خط – عبدالشکور بنگلزئی

830

‎قائد محترم اختر مینگل کے نام کھلا خط

‎تحریر: عبدالشکور بنگلزئی

دی بلوچستان پوسٹ

‎محترم قائد!
‎بی این پی اورآپ بلوچستان کے عوام کا واحدنمائندہ ہیں جنہوں نے ہمیشہ بلوچستان اور بلوچ عوام کی ننگ و ناموس اور ساحل و وسائل کی جنگ لڑی اورسردار عطاءاللہ کے بعدآپ ان کے حقیقی وارث بن کر سامنے آۓ۔

‎سائیں! دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن میں بلوچستان کے عوام نے آپکو بھاری مینڈیٹ دیا وہ الگ بات کہ ایک فارمی پارٹی نے آپ کا مینڈیٹ چرا کر حکومت پر قبضہ کردیا اور آپ نے ضمیر کا سودہ کرکے حکومت لینے کے بجاۓ حزب اختلاف میں بیٹھنے کو ترجیح دی آپ کے اس فیصلے کو بھی عوام نے سراہا اسکے بعد آپکے چھ نکات نے تو آپ کے مقبولیت میں اور اضافہ کر دیا اور پھر لاپتہ افراد کی بازیابی شروع ہوگئ اور ہر ایک شخص شکریہ اختر جان کہنے پر مجبور ہوگیا مگر پھر یہ سلسلہ تھم گیا اورآپ کے لہجے میں تلخی آئ آپ نے حکومت سے علحیدگی کی دھمکی دے ڈالی ہمیں لگا کہ اب حکومت کے گنے چنے چند دن رہ گۓ ہیں کیونکہ وفاقی حکومت آپ کے ہی چار ووٹوں کی بیساکھی پر کھڑی تھی لیکن ایسا نہ ہوا حکومت آپ کو رام کرنے میں کامیاب ہوگئ

‎سردار صاحب! ایسا متعدد بار ہوا آپ نے علحیدگی کی دھمکی دی اور چپ ہوگۓ اور ساتھ ساتھ یہ رونا بھی روتے گۓکہ وفاق بلوچستان کے متعلق کسی بھی فیصلے میں آپکو اعتماد میں نہی لیتی لیکن اسکے باوجود جب بھی حکومت کسی دلدل میں پھنسی تو آپ نے انکو باہر نکالا

‎محترم لیڈر ١٠ارب روپوں کی بھی بات چلی کافی شور ہوا اور پھر وہ
‎بات بھی گم ہوگئ

‎سردار صاحب! ہم یہ سب برداشت کرتے رہے اور امیدیں آپ ہی سے لگاۓہوۓ تھے کہ آپ ہی ہماری آواز ہیں
‎ہم آپ کو نہ جھکنے والے نہ بکنے والے کہہ رہے تھے لیکن گزشتہ دنوں پارلیمنٹ ہاؤس میں جمہوریت کا جو قتل عام ہوا تو آپکے ہاتھ بھی اس خون میں رنگے ہوۓ تھے
‎قائد محترم آپ نے جواز یہ پیش کیا کہ اس کے بدلے گوادر کے متعلق بل پر آپ کی حمایت کریگی
‎مجھے اقبال کا ایک شعر یاد آیا جو میں آپ کے نظر کرتا ہوں
‎ اے طاہر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
‎ جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔