وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ فوج نے آواران کےعلاقے مزارگوٹھ سے 2 درجن کے قریب بلوچوں کو اغواء کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر کیا۔
ماما قدیر بلوچ کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پردرجنوں بلوچ آرمی کی جانب سے اغواء کیئے جارہے ہیں۔ میرا لوگوں سے گزارش ہے کہ محض دس بے گناہ بلوچوں کی رہائی کی خبر کو اتنا اچھال کر گمشدہ بلوچوں کی رہائی کے مقصد کو متنازعہ بنانے کی کوشش نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: چار ووٹوں کے بدلے اگر لاپتہ افراد بازیاب ہو جائیں تو گھاٹے کا سودا نہیں – آغا حسن بلوچ
فوج نےآواران کےعلاقےمزارگوٹھ سے2درجن کے قریب بلوچوں کواغواکیا
بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پردرجنوں بلوچ آرمی کی جانب سےاغواہ کیے جارہے ہیں.
میرا لوگوں سے گزارش ہیکہ محض دس بےگناہ بلوچوں کی رہائی کی خبرکواتنا اچھال کرگمشدہ بلوچوں کی رہائی کی کازکو متنازعہ بنانےکی کوشش نہ کریں.— Mama Qadeer Baloch (@QadeerMama) January 17, 2020
ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات اظہار ایسے موقعے پر کیا ہے جب بلوچستان کے مختلف علاقوں سے تیس کے قریب جبری طور پر لاپتہ افراد گذشتہ چار دنوں کے دوران بازیاب ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق آواران کے علاقے مزار گوٹھ میں گذشتہ روز پاکستانی فورسز نے دوران علاقے کو محاصرے میں لیکر دو درجن کے قریب افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
مزید پڑھیں: لوگوں کو لاپتہ کرنے والے مجرموں کو کٹہرے میں لایا جائے – عبداللہ عباس
دوسری جانب سے گذشتہ روز مزید چار لاپتہ افراد بازیاب ہوکر اپنے گھروں پر پہنچ گئے۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے مذکورہ افراد کی بازیابی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ دو سالوں سے لاپتہ نصیر احمد ولد لعل بخش اور غلام رسول سکنہ کھٹان خضدار، 17 نومبر 2017 کو خضدار سے لاپتہ ممتاز احمد ولد مراد ہارونی اور نصیر آباد سے دو سال سے لاپتہ نبی دوست بگٹی ولد بوران بگٹی بازیاب ہوگئے ہیں۔