غیر آٸینی کابینہ کی ہٹ دھرمی اور آمرانہ رویے – یاسر بلوچ

682

غیر آٸینی کابینہ کی ہٹ دھرمی اور آمرانہ رویے

یاسر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

میں نے شروع میں بی ایس او پر چھ سال سے مسلط غیر آٸینی کابینہ سے سوالات کیئے کہ بی ایس او کو مفلوج و جمود کا شکار بنا کر اسے غیر جمہوری اور غیر سیاسی بنانے کی کوشش کیوں کی جارہی ہے۔ پچھلے چھ سال سے اس جمہوری و انقلابی تنظیم پر صرف چند چہرے کیوں مسلط ہیں؟ کیا بی ایس او کا آٸین فیڈریشن کے آمروں کی طرح ان کے لیے بھی محض ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے؟ جسے یہ جب چاہیں روندتے پھریں؟ اس عظیم انقلابی تنظیم کے آٸین کو تسلسل سے روندنا اور کونسل سیشن نہ کرکے آمریت کو فروغ دینا کیوں آپ کی روایت بن چکی ہے؟ سوال اٹھانے پر کارکنوں کو فارغ کرکے ان کی رکنیت کے بنیادی حق کو چھین لینا کیوں آپ کو راحت بخشتا ہے؟ غیر آٸینی چیٸرمین و جنرل سیکریٹری سمیت پوری کابینہ ان آمرانہ رویوں اور بی ایس او کے راہ بند کی پامالی پر کیوں چپ رہا کیوں خاموش رہی؟

میں اور میرے ساتھیوں نے روز اول سے بی ایس او کے آٸین کی بالادستی کی بات کی ہے، اس کی پامالی پر سوالات اٹھاٸے ہیں۔ اور اب بھی میں غیر آٸینی قیادت کو مشورہ دیتا ہوں کہ انقلابی آٸین کی بالادستی کو مان کر اپنے کیے گٸے غلطیوں پر نادم ہو کر کونسل سیشن کا اعلان کریں۔ اس میں ہم سب کی بہتری و بھلاٸی ہے۔ تاکہ ہم سب مل کر بی ایس او کو ایک بار پھر نوجوانوں کے حوالے کریں جن کی وہ میراث ہے جس کے وہ وارث ہیں۔

اگر آپ اب بھی ہٹ دھرمی، آمرانہ رویے اور آٸینی پامالی سے باز نہیں آتے تو تاریخ آپ سب کو ہمیشہ آمر اور غیر آٸینی کے نام سے یاد رکھے گا۔ پرویز مشرف سمیت ہر آمر کچھ وقت تک آٸین کی پامالی کرتا رہا مگر تاریخ نے انہیں ہمیشہ کے لیے آمر کے نام سے اپنے سینے میں محفوظ کر لیا۔ تو آج اگر آپ بی ایس او کے آٸین کی توہین و پامالی سے باز نہیں آٸیں گے تو کل آپ کا شمار بھی ضیا و مشرف کی فہرست میں ہوگا نہ حمید شہید و فدا بلوچ کی فہرست میں کہ انہوں نے اس تنظیم کے آٸین کی بالادستی کو ہمیشہ مقدم رکھا۔

ہم بی ایس او کے کارکن یہ بھی سوال کرتے ہیں کہ اگر واقعی میں آپ کے سامنے کوٸی درست حقیقی رکاوٹ تھی تو آپ بروقت اپنے کارکنوں کو بتاتے ان کے ساتھ مل کر ان چیلنجز کو ہم عبور کرتے کہ کونسل سیشن کیوں نہیں ہوا؟ وجوہات کیا تھیں۔ کیا کوٸی تیسری طاقت اس میں دخل انداز تھی؟ مگر نہیں آپ نے تو آٸین شکنی کو جاری رکھا، نا صرف جاری رکھا بلکہ مسلسل آمرانہ رویے پر کاربند رہے۔ جب کارکنوں نے تنظیم کے اندر سوال اٹھائے تو نظر انداز کیے گٸے۔ جب دوستوں نے تحریری طورپر اپنا جنگ لڑنے کی کوشش کی تو ہم پر الزامات عاٸد کیے گٸے۔ ہمیں بی ایس او سے ہی لاتعلق ثابت کرنے کی کوشش کی گٸی۔ آخر کار ہمارے ساتھیوں نے مجبور ہو کر پریس کانفرس کے ذریعے غیر آٸین چیٸرمین اور غیر آٸینی مرکزی قیادت کو جھنجوڑنے کی کوشش کی تو انہیں بھی شوکاز نوٹس دیے بغیر معطل کردیا گیا۔ اور تو اور جب بی ایس او کے سینیٸر ساتھی کے فیملی کے افسوسناک ایکسیڈنٹ پر سوگ میں تھے، تعزیت پر تھے تو اس دوران بھی ہم پر الزامات کی بارش جاری رہی۔ ہم پچھلے دس دنوں سے تعزیت کی وجہ سے خاموش تھے سوگوار تھے۔ ان تمام اعمال و حرکات کو مدنظر رکھ کر اور سلسلہ وار آٸینی پامالی اور آمرانہ رویوں پر ہم تمہیں آمر اور غیر آٸینی نہ کہیں تو اور کیا کہیں؟

بی ایس او کا کارکن آج سوال کرتا ہے کہ پچھلے چھ سال آپ سے ہم پر ہماری انقلابی تنظیم پر مسلط ہیں۔ آپ نے ان چھ سالوں میں ترقی پسندانہ طلبا سیاسی ماحول کو مضبوط و توانا کرنے میں کیا کردار ادا کیا ہے، ماسواٸے پارٹی کے جلسوں میں نعرے بازی اور جھنڈے گھاڑنے کے۔ کبھی کبھی ہمیں یہ تک محسوس ہوا ہے کہ بی ایس او کے کارکن بی ایس او کے نہیں بلکہ پارٹی کے ورکر ہیں اور جس کے فیصلوں کے ہم پابند ہیں۔ جب کہ بی ایس او کے آٸین میں ایسی کوٸی بات نہیں کہ تنظیم کسی جماعت کا تابعدار ہو۔ تو کیا ہم یہ کہنے میں حق بجانب نہیں کہ یہ سب آپ کی نا اہلی اور غیر آٸینی فیصلوں اور رویوں کی وجہ سے ممکن ہوا۔

آپ کے اس پورے غیر آٸینی دورانیے میں آپ نے قومی سوال اور قوم پرستانہ سیاست کو درپیش چیلجنز کے لیے طلبا کو کیا پالیسی دی ہے؟ کتنے اندرون ملک و بیرونی ملک ترقی پسند طلبا تنظیموں کے ساتگ روابط کیے ہیں؟ آپ نے مزدور و محکوم طبقات کی بہتری کے لیے طلبا و کارکنان کو کیا پروگرام دیا ہے ہے؟ کیا بلوچ سماج میں عورتوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافی اور قباٸلی رویوں، اور سماجی تضادات کے حل کیلیے طلبا کو باقاعدہ طورپر تیار کیا ہے، ان کی تربیت کی ہے، انہیں سیاسی پروگرام دیا ہے؟ بی ایس او ان جیسے تمام سوالات کے حل کے لیے طلبا کے تیاری کی ایک تاریخ رکھتی ہے مگر آپ کے غیر آٸینی تسلط اور غیر آٸینی طورپر عہدوں پر براجماں ہونے سے اس انقلابی تنظیم کو نقصان پہنچا ہے۔ اسے آپ مفلوج کردیا ہے۔

لیکن اب ہم مزید ایسا نہیں ہونے دینگے۔ بی ایس او کا ہر کارکن اس انقلابی طلبا تنظیم کے آٸین کی قسم کھا کر کہتا ہے کہ ہم بی ایس او کو اس کے عمل، نظریہ و فکر سے جوڑ کر اب آگے بڑھینگے۔ ہم بی ایس او کو پھر سے امید کی کرن بنا کر دم لینگے۔ اب بھی وقت ہے کہ اپنی غلطیوں، کوتاہیوں اور بی ایس او کے آٸین کی پامالی اور توہین سے دستبردار ہوکر جلد از جلد کونسل سیشن کا اعلان کریں جس کا حکم ہم سب کو آٸین دیتا ہے۔ آپ اس آٸین کی قدر کریں ورنہ بی ایس او اپنے آنے والی تاریخ میں تمہیں محض ایک آٸین شکن اور بی ایس او دشمن کابینہ سے یاد کرے گی۔ کیونکہ اب بی ایس او کے ہر کارکن نے طے کر لیا ہے کہ

سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازوٸے قاتل میں ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔