عراق : پرتشدد مظاہرے جاری، تین افراد جانبحق

128

عراق کے دارالحکومت بغداد سمیت کئی شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آ گئی جبکہ پولیس کیساتھ جھڑپوں میں 3 مظاہرین ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ۔

مظاہرین نے قبل ازوقت انتخابات اور نیا وزیر اعظم نامزد کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔

عراقی نوجوانوں نے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شدید کردئیے ، ٹائرز نذر آتش کر کے سڑکیں بلاک اور مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں مزید اشتعال انگیزی کی دھمکی دے دی۔

سینکڑوں نوجوان بغداد کے طیران چوک اور تحریر چوک پر موجود مرکزی احتجاجی کیمپ پہنچے اور دھرنے دئیے ،جہاں انہوں نے ٹائر جلا کر شاہراہیں اور پل بند کردئیے جس کی وجہ سے کاریں واپس جانے پر مجبور ہوگئیں اور شہر بھر میں ٹریفک جام ہوگیا۔

میڈیکل اور سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز نے آنسو گیس کے شیل فائر کر کے دھرنا ختم کرونا چاہا تو مظاہرین نے اس کا جواب پتھروں سے دیا جس کے نتیجے میں پولیس افسران سمیت 10 افراد زخمی ہوئے ۔

دارالحکومت میں محمد القاسم کے بنیادی اہمیت کے حامل راستے اور بغداد کو ناصریہ سے ملانے والی بین الملکی ہائی وے بند کر دیا گیا۔ عراق کے جنوبی علاقوں میں کشیدگی بڑھ جانے کے باعث سکیورٹی فورسز کو بھاری تعداد میں تعینات کیا گیا ہے ۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق بغداد میں 3 مظاہرین ہلاک ہوگئے ہیں ۔

ادھر عراق کے لئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی نمائندہ خصوصی جینن ہینس پلیشرٹ نے عراقی حکام سے اصلاحات شروع کرنے کامطالبہ کیا ہے ۔

انہوں نے بدعنوانی،بے روزگاری اور سرکاری خدمات کے حوالے سے جاری حکومت مخالف احتجاج کے پرتشددہونے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔

بیان میں اقوام متحدہ کے عراق کے لئے اعلیٰ نمائندہ نے عراقی رہنمائوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ احتجاج کو پرامن رکھنے کی ہرممکن کوشش کریں۔

دوسری جانب اردن کے وزیرِ خارجہ ایمن صفاوی نے اپنے عراقی ہم منصب محمد الحکیم سے بغداد میں ملاقات کی ہے ۔ اردن کے شاہ عبد اللہ دوم نے عراقی صدر برہم صالح اور وزیر اعظم عادل عبد المہدی کے نام خلیجی خطے میں تناؤ کے خاتمے کے بارے میں ایک خط بھیجا۔اردن کے وزیرِ خارجہ ایمن صفاوی شاہ عبد اللہ کا یہ خط لے کربغداد پہنچے جہاں انہوں نے عراقی وزیر خارجہ محمد الحکیم کے ساتھ ملاقات کی۔