بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے شہید ڈاکٹر منان بلوچ کی چوتھی برسی کی مناسبت سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کو گذشتہ کئی سالوں سے ریاست پاکستان کی جانب سے نسل کشی کا سامنا ہے۔ ریاستی فوج اور خفیہ ادارے اپنے ملکی اور بین القوامی قوانین کو پاؤں تلے روند کر کسی بھی شخص کو ماروائے عدالت گرفتار کرکے غائب کر دیتے ہیں یا موقع پر مارکر شہید کردیتے ہیں۔ جس طرح ڈاکٹر منان جیسے سیاسی لیڈر اور اس کے ساتھیوں کو موقع پر شہید کرکے انہیں دہشت قرار دیا گیا لیکن اس سنگین جرائم پر تمام انسانی حقوق کے علمبردار خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ دوسری طرف ریاستی سرپرستی میں چلنے والے مذہبی شدت پسند اور ڈیتھ اسکواڈز ہر اس باشعور بلوچ کو قتل کردیتے ہیں جو اپنے وطن پر موجود انسانی المیہ پر خاموش نہیں رہتا۔ ریاستی اداروں نے ہزاروں بلوچوں کو اغواء کرکے تاحال لاپتہ رکھا ہے، ہزاروں نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں، ڈاکٹر منان، شہید رضا جہانگیر سمیت کئی سیاسی لیڈران کو ٹارگٹ کلنگ کے نام پر شہید کیا گیا ہے۔ اجتماعی قبروں میں سینکڑوں کی تعداد میں ناقابل شناخت لاشیں ملی ہیں جن میں ان افراد کی لاشیں شامل تھیں جن کو ریاستی فورسز نے دن دہاڑے لوگوں کے سامنے ماروائے عدالت گرفتار کرکے غائب کیے تھے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ قومی تحریکوں میں آقا و غلام، حاکم و محکوم ظالم و مظلوم اور بالادست وزیر دست قوتوں کے درمیان کشمکش اور جنگ و جدل کی پوری انسانی تاریخ میں ڈاکٹر منان جیسے انقلابی کرداروں سے بھری پڑی ہے، جن کی گہری علمی بصیرت، تحریک سے شعوری وابستگی اور بھر پور و پرجوش سرگرمی نے اپنی اقوام و معاشروں کو انقلاب اور آزادی سے روشناس کرانے میں فیصلہ کن و کلیدی کردار ادا کیا ہے۔