شہیدوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گے – نوروز بلوچ

345

شہیدوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائینگے

تحریر۔ نوروز بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

پاکستانی ٹارچر سیلوں میں ہزاروں کی تعداد میں بلوچ فرزند جیل زندانوں میں زندگی گزار رہے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں بہت ہی بے دردی سے ریاست پاکستان نے انہیں شہید کیا ہے اور ابھی بھی کر رہی ہے سینکڑوں کی آنکھیں نکال لی گئی اور سینکڑوں کے جسم کو ڈرل کر کے جگہ جگہ سے سراخ کیا گیا اور سینکڑوں کو شہید کرنے کے بعد انکے جسم کو خنجر سے چیر کر پاکستان زندہ باد لکھ کر ہمیں تحفے میں دیا گیا اور ہمہیں انکی لاشوں سے یہ پیغام دیا گیا اور دیا جارہا ہے کہ جو پاکستان کے خلاف ہے اور سچ کا ساتھ ہے، انکا یہ حال کر دیا جائیگا۔

لیکن ریاست پاکستان بہت ہی نادان اور بہت ہی بیوقوف ہے جو آج تک اتنا بھی سمجھ نہیں پایا کہ جس کو اس نے جیل زندانوں میں بند کر دیا ہے انکی فکر اور پختگی سے بھی اندازہ نہیں لگتا تمہیں کہ جو قوم شہادت کو فخر سمجھ کر گلے لگاتے ہیں انہیں تم کب تک اور کس وقت تک غلام رکھ سکوگے۔

کس طرح اپنے جسم پہ ڈرل مشینوں سے سراخ سہہ سہہ کر انکی زبان پہ ایک ہی الفاظ گونج رہا ہوتا ہے

ہم لیکے رہینگے آزادی
تجھے دینی پڑیگی آزادی

جو آزادی اور فکر آجوئی کی راہ میں چل پڑی ہے، وہ اب تم سے رکنے والے نہیں نہ انکو تمہاری یہ ڈرل مشینوں سے خوف آتا ہے، نہ انکو اپنی زندگیوں کا پرواہ ہیں جنہوں نے اپنی زندگیاں اپنی مادروطن اور اپنی ماں بہنوں کی عزتوں کیلئے قربان کرنے کیلئے چل پڑے ہیں وہ تمہارے یزیدیت کو ختم کر کے دم لینگے جن بہنوں کی عزتوں پہ آج تم ہاتھ ڈال رہے ہو انکے بھائی پورے قوم کیلئے سر پہ کفن باندھ کر انقلاب لانے نکلے ہیں، جو پوری قوم کے عورتوں کے عزتوں کا رکھوالا ہوتا ہے سوچ اسے اپنی ماں اور بہنوں کی عزتوں کا کتنا خیال ہوگا ؟

تمہیں غرور کس بات کا ہے ہاں شاید تمہیں غرور تمہارے ایٹم پہ ہے تمہیں پتہ نہیں کہ غرور کا انجام ہمیشہ خاک ہوتا ہے اور وہ دن انشاءاللہ دور نہیں کہ جب تمہارے غرور کا بھی انجام خاک ہوگا۔

تم نے جس چالاکی سے جس درندگی سے اور جس گھٹیا پن سے ہمارے آباواجداد کے دوستی کا فائدہ اٹھا کر ہمارے سرزمین پہ دھوکے سے قبضہ کر کے انہیں جیلوں میں قید کیا انکے بیٹے سروں پہ کفن باندھ کر تم سے حساب لینے نکلے ہیں۔

تم جو آج ہزاروں کی تعداد میں ہمارے نوجوان بوڑھے بچوں کو قید خانوں میں رکھ کر اذیت دے رہے ہو تم نے بنگلہ دیش سے سبق نہیں سیکھا جن پہ تم نے درندگی کی سب حدیں پار کی تھیں، ان کی ماں بہنوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا تھا جیسا بلوچستان میں بلوچ ماں بہنوں کے ساتھ کر رہے ہو، بعد میں تیرا حشر کیا کیا بنگالیوں نے تمہیں مار مار کر بھاگنے پہ مجبور کیا اسی لڑائی میں بنگالی ماں بہنوں کی عزتیں بچانے اور تمھاری درندگی روکنے کے لیئے انڈیا کی بہادر فوج بھی کود پڑا جو تمہاری ہیجڑے اور درندے فوج کی 93،000( ترانوے ہزار ) اہلکاروں کو زندہ گرفتار کر کے اپنے ساتھ لیکر گیا بعد میں انکو ننگا کر کے انکا ویڈیو بنا کر آج تک تمہیں یاد دلاتا ہے۔

اور تمہارے جتنے بھی بلوچ دلال انکا بھی دلالی کا حساب کتاب ہوگا ٹھیک اس طرح جس طرح بنگلادیش میں جو تمہارے بنگالی دلال تھے جو بنگلادیش کے آزادی کے 48 سال بعد بھی آج تک انکو تختہ دار پہ لٹکا کر انکو انکی دلالی کا انعام دیا جارہا ہے۔ ان دلالوں کا بھی حشر یہی ہوگا انکو بھی انکے دلالی اور غداری کا سرٹیفکٹ ملے گا انکو بھی حساب دینا ہوگا۔

انشاءاللہ وہ دن بھی دور نہیں جب تمہیں بلوچستان میں بھی بلوچوں کے ہاتھوں سے اس سے بھی زیادہ شکست کا سامنا کرنا پڑیگا اور تمہیں نشان عبرت بننا ہوگا۔ جس طرح فرعون، نمرود نشان عبرت بن گئے وہ تو اتنے طاقت کے غرور میں اندھے تھے کہ خد کو خدا سمجھتے تھے انکو نشان عبرت بننا پڑا تمہیں بھی بننا ہوگا ہمارے شہیدوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائینگے۔

دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔