حکام کے مطابق جلیلہ کا نام ای سی ایل میں شامل ہے اور انھیں لاپتہ افراد کے حوالے سے ’ریاست مخالف سرگرمیوں‘ پر حراست میں لیا گیا۔
پاکستان میں انسانی حقوق کی سرگرم کارکن جلیلہ حیدر کو پیر کی صبح لندن روانہ ہوتے ہوئے لاہور ایئرپورٹ پر حراست میں لے کر ان کا پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ ضبط کر لیا گیا۔
وہ ترکش ایئرلائن سے لندن جا رہی تھیں، جہاں خواتین سے متعلق ایک تقریب میں پاکستان سے ان کے علاوہ تین اور خواتین مدعو تھیں۔
انھوں نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ انھیں صبح چار بجے سے زیر حراست رکھا گیا ہے اور حکام کہہ رہے ہیں کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل ہے۔
ان پر الزام ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے حوالے سے ’ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔‘
جلیلہ کے مطابق حکام نے انھیں بتایا کہ ان کا نام 15 نومبر کو ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا۔ تاہم وہ کہتی ہیں کہ انھیں یہ معلوم نہیں کہ ان کا نام کب اور کیوں ای سی ایل میں شامل ہوا۔
اس سے قبل ان کی بہن عالیہ حیدر نے ٹویٹ میں کہا تھا کہ وہ ایئرپورٹ پر ہیں جہاں انھیں کچھ بتایا نہیں جا رہا کہ جلیلہ کو کیوں روکا گیا ہے۔
جلیلہ حیدر سنہ 2019 میں بی بی سی کی متاثر کُن اور بااثر 100 خواتین کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔
جلیلہ حیدر نے سنہ 2018 میں کوئٹہ میں جاری ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف بھوک ہڑتال میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ہڑتال اس وقت ختم کی جب آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے ان سے ایک ملاقات کے دوران ہزارہ برادری کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاج میں بھی پیش پیش رہی ہیں۔