رہبری – مراد بلوچ

358

رہبری

تحریر: مراد بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

جب ایک بچہ اس دنیا میں قدم رکھتا ہے تو وہ عقل سے بیگانہ ہوتا ہے۔ وہ سب کچھ اپنے گھر اور سماج کے ماحول سے سیکھتا ہے۔ بات کرنے سے لے کر کھانا، پینا، سونا، چلنا سب کچھ. لیکن سب سے پہلے جب وہ چلنا سیکھتا ہے تو اس کے ماں باپ انگلی پکڑ کر اسے چلنا سکھاتے ہیں۔ اسے دنیا کی سب چیزوں سے واقف کراتے ہیں۔ اسے اچھائی اور برائی کے مابین فرق سمجھاتے اور وہ سب کچھ سکھاتے ہیں جو مستقبل میں اس کی زندگی کا حصہ ہیں۔ اسے دیکھنا اور پہچاننا ہے۔ والدین کبھی نہیں چاہتے کہ ان کا بچہ برائی کا رستہ اپنائے یا کوئی بری عادت سیکھ لے۔ وہ ہمیشہ یہی چاہتے ہیں کہ ان کا بچہ ایک اچھا انسان بنے۔

ٹھیک اسی طرح قوموں کے رہبر یا لیڈر والدین کی مانند ہوتے ہیں۔ اپنے قوم اپنے نوجوانوں کی رہبری کرتے ہیں۔ غلام اقوام کے لئے ایک مخلص لیڈر بہت اہمیت و حیثیت رکھتا ہے۔ کیونکہ غلامانہ سماج میں انقلاب لانا، آزادی جیسے عظیم مقصد سے واقف کرانا اور دشمن کے ہتھکنڈوں سے آگاہ کرنا ہر کسی کی بس کی بات نہیں ہے۔ جب غلام قوم کے فرزندوں کو آپ مزاحمت کے رستے میں لاتے ہیں تو وہ بلکل ایک ناسمجھ بچے کی مانند ہوتے ہیں- وہ ان تمام چیزوں سے لاعلم ہوتے ہیں جو اس کے تحریک کا حصہ ہیں۔

پوری قوم کی نظریں اپنے لیڈر پر ہوتی ہیں کہ ان کی بقاء کے لئے وہ کیا کرسکتا ہے؟ کیسا پالیسی بنا سکتا ہے؟ لیڈر کے وہ کون سے اعمال ہیں جس سے ایک لنگڑا قوم چلنا سیکھ لے وغیرہ وغیرہ۔

جب تک کوئی زہنی غلامی کے زنجیروں میں بندھا ہوتا ہے تب تک وہ حقیقی زندگی جینے سے محروم ہوتا ہے۔ میرے کہنے کا مطلب یہ کہ غلامانہ سماج میں غلام اقوام میں شعور برپا کرنا اور انہیں مزاحمت کے رستے میں لانا اک لیڈر کی ذمہ داری و فریضہ ہے۔ لیڈر کے بنا قوم کی بقاء کا جنگ ناممکن ہے۔

اس کے لئے آپ کو بے شمار تکالیف و مصائب سے گزرنا ہوگا، قربانیاں دینی پڑیں گی اور وقت و حالات کیساتھ نئی اور جدید پالیسیاں بنانے ہونگے. صرف لیڈر بننے کا دعویٰ چے درد وارت۔

ایک قوم اپنے حقیقی لیڈر کو خود بہ خود پہچانتا ہے۔ جو لیڈر اپنے قوم کے جذبات اور شہیدوں کے خون سے کھیلنے کی کوشش کرے گی یا ان قربانیوں کی سودا بازی کرے گی، تو اک دن ان کا احتساب لازم ہوگا. قوم کے عدالت میں ان مجرموں کو کبھی نہیں بخشا جائے گا۔

شہید جنرل اسلم بلوچ کہتے ہیں کہ “جس نے اپنے اور اپنوں کے خون کے پھوار سے سنگ راہ کو سنگ میل بنا دیا وہی میرا رہبر ہے” تو اس سے صاف ظاہر ہے کہ جو شہید اسلم نے کہا اس نے ثابت کرکے دکھایا۔ آج اس کے نقشِ قدم پر چل کر بلوچ قوم ایک اچھی اور خوبصورت منزل پا سکتا ہے۔

شہید جنرل اسلم بلوچ نے یہ ثابت کردیا کہ ایک لیڈر کیسا ہوتا ہے اور اس کی ذمہ داریاں کیا ہوتی ہیں۔ آخر میں اپنے بلوچ لیڈروں سے یہی درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے قوم کو اور شہیدوں کے قربانیوں کو مد نظر رکھ کر ایسے پالسیاں بنائیں اور اپنائیں جو بلوچ قوم اور بلوچستان کو منزلِ آزادی تک پہنچانے کا سبب بنیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔