جیئے سندھ متحدہ محاذ کے چیئرمین شفیع برفت کا پیغام
دی بلوچستان پوسٹ
جیئے سندھ متحدہ محاذ کے چیئرمین شفیع برفت کی طرف سے سندھ کا قومی اور تاریخی موقف اہل سندھ اور دنیا کی سیاسی قیادت کے لیئے۔
بہنوں اور بھائیوں، جیئے سندھو دیش
آج میں رہبر سندھو دیش سائیں جی ایم سید کی ١١٦ ویں سالگرہ کے دن اہل سندھ ( سندھی اور اردو بولنے والے سندھیوں سے مخاطب ہوں، آج میرا وطن سرزمین سندھ جن مصیبتوں مشکلات، ذلتوں اورتکلیفوں سے دو چار ہے، میں اس سلسلے میں آپ لوگوں کے سامنے چند تفصیلات رکھنا چاہتا ہوں۔
میرے وطن سندھ کوآج جو چیلینجز درپیش ہیں، ان میں سب سے پہلے اور بھیانک مصیبت جو سندھ دھرتی پر لاگو ہے، وہ ہے موجودہ حالات میں سندھ ، پنجاب استعمار کی بدترین غلامی، ذلت کا شکار ہے، جس وجہ سے سندھ سیاسی جبر، معاشی استحصال کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ میری دھرتی اپنی تاریخی آزاد وطن کی قومی حیثیت کو کھو چکی ہے اور سندھ کو پنجاب نے مذہب کے نفسیاتی ہتھیار اور پنجابی سامراجی فوج کی بندوق کی زور پر جبرن غلام بنایا ہوا ہے۔ سرزمین سندھ جو ہزاروں سال سے پوری دنیا کو تہذیب اور تمدن سے روشناس کرتی رہی ہے، جو تاریخی وطن سندھ ہزاروں سال سے تہذیبوں کی ماں دھرتی کی پہچان رکھتی ہے، جس سندھ دھرتی نے شواورشکتی دیوی کی صورت میں بھگوان، خدا، ایشور اور الله کا تصور انسان ذات کو دیا ہے، جس دھرتی نے رگ وید کی صورت میں فلسفے دانائی علم شعور سے انسان ذات کو روشناس کیا ہے ۔ سندھ جس نے رواداری، انسانیت، برداشت صوفی مزاج دنیا کو دیا ہے۔ جس سرزمین سندھ نے موہن جو دڑو کی صورت میں دنیا کی پہلی شہری ریاست کے بنیاد رکھی، جس نے دنیا کو پہلے دریائے اور سمندر کے راستے کشتی ذریعے واپار، کپڑا بنانا اور حساب کتاب، علم، فلسفے، کھیتی باڑی، علم فلکیات طب سازی سے اگاہ کیا، آج اس مقدس سرزمین سندھ کو پنجابی سامراج نے اپنی سفاکیت، بربریت کے ذریعے غلامی اور ذلت کا شکار بنا رکھا ہے۔
معزز فرزندان سندھ!
دنیا کی تاریخ گواہ ہے کے دنیا کی تاریخی قوموں کے خلاف مختلف ادوار میں غیر ملکی سامراجی قبضہ ، جبر، تلسط رہا ہے اور شاطراور بدمعاش قوموں نے مہذب قوموں کو غلام بنا کر ان کا سیاسی معاشی استحصال کیا ہے، مگرغلام قوموں کے باشعور فرزندان وطن نے اپنی قومی بقا، سلامتی، آزادی اور وطن کی سرحدوں کو دشمن کے جبری قبضے اور تسلط سے بل آخر اپنی قوم کو آزادی دلائی ہے، جس کے لئے محب وطن اور باشعور لوگوں نے اپنی زندگیوں کے بے پناہ قربانیاں پیش کیں ہیں.
مادرے وطن سندھ بھی اپنے وجود کی پوری قومی تاریخ کے مختلف ادوار میں کبھی غلام اور کبھی آزاد ملک رہی ہے اور ہر دورمیں محب وطن سندھیوں نے سندھ کو جبرن غلام کرنے والی غیر ملکی طاقتوں کے قبضے سے سندھ وطن کو آزاد کرانے کے لئے بہادری، جرات اور بے پناہ قربانیوں اور جدوجہد سے اپنے وطن سندھودیش کو غیر ملکی قابض کی غلامی وہ جبر سے آزاد کرایا ہے.
معزز اہلیان سندھ سندھی اور اردو بولنے والے سندھیو!
آج بھی ہمارا وطن اور جنم بہومی سندھ ، پنجابی استعمارت کی جبری غلامی کا شکار ہے، سندھ کو ایک آزاد وطن کی حیثیت پر ١٨٤٣ میں انگریزوں نے ایک دھوکے اور فریب کے ذریعی چارلس نیپئر کی فوج کشی سے غلام بنا کر اس کی آزاد وطن کی حیثیت کو ختم کیا گیا اور سندھ کو بھارت میں شامل کرکے بعد میں سندھ کی اس غلامی کو ١٩٤٧ میں پاکستان کے نام پر آقا کو تبدیل کرتے ہوئے ہماری قومی غلامی انگریزوں نے خاص خدمات اور مفادوں کے عیوض پنجابیوں کو منتقل کی گئی، یعنے سندھ جس پر ١٨٤٣ میں انگریزوں نے قبضہ کیا تھا، وہ قبضہ ١٩٤٧ میں جبری الحاق ریاست پاکستان کے نام پر پنجاب کے حوالے کیا گیا ہے.
آج پنجابی استعمار سندھ کو غلام بنا کر سندھ کے وسائل ، معدنی، دولت، تیل ، گئس، کوئلے، دریاہ ، زرعی زمینوں، سمندر پر قبضہ کرکے سندھ کی قومی دولت کو پنجابی استعمار پاکستان کے نام پر مال غنیمت سمجھ کر لوٹ رہا ہے.
سندھ کی قومی تاریخ، تہذیب، سیاسی معاشی مفادات، وطن کی جاگرافیائی سرحدوں پر پنجابی استعمار کی طرف سے جبری قبضہ مسلط کیا ہوا ہے.
سندھ کی باشعور عوام !
موجودہ حالات میں میری سندھ دھرتی کو جو بھیانک چیلنجز درپیش ہیں، ان میں سندھ پر پنجاب کی طرف سے مذھب اور بندوق کی زور پر مسلط کی گئی جبری غلامی سب سے بنیادی اور اہم چیلینج ہے، اس کے سواۓ فرسودہ جاگیرداری نظام جس کو پنجاب کی طرف سے ریاستی سرپرستی میں سندھی سماج پر مسلط کرتے ہوئے اپنے مفادات کی تکمیل کے لئے پارلیامنٹ کے ذریعے جاری رکھا ہوا ہے، تاکہ سندھ سے پنجاب کو جاگیرداروں کی صورت میں ایک دلال طبقہ میسر ہوسکے، جو غیر فطری ریاست پاکستان کی نام نہاد پارلیمنٹ ، آئین اور قانون کے ذریعے سندھ کے وجود کو نیلام کرتے ہوئے، سندھ کو پنجاب کی غلامی میں دھکیل کر سندھ کی تاریخی، قومی حیثیت پر سودیبازی کرکے زاتی مفاد حاصل کرتے رہیں یہ سندھ کے جاگیرادر طبقہ ہی ہے جو سندھ وطن کے تاریخی اور قومی مفادات سےغداری اور پنجاب کے لئے دلالی والا کردار ادا کرتا رہا ہے .
اس کے سواۓ مذہبی بنیاد پرستی جو پنجاب کی طرف سے ریاستی ایجنسیوں کی سرپرستی میں سندھ میں پھیلائی جا رہی ہے، سندھ جو صدیوں سے اپنی انسان دوست قومی اور تاریخی ورایت میں رواداری، انسان دوستی، برداشت اور مہذب رویوں کی امین دھرتی رہی ہے، اس سندھ کو پنجابی استعمار کی طرف سے مذہبی انتہا پسندی اور عدم برداشت کی آگ میں دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے، سندھ میں ریاستی سرپرستی میں ہزاروں کی تعداد میں سرکاری اسکولوں کو وڈیروں کی معرفت بند کرتے ہوئے، مدرسوں کے جال پوری سندھ میں بچھا ئے گئی ہے ، تاکہ سادہ ذہن اور معصوم لوگوں کو مذھب کے نام پر گمراہ بنا کر نفسیاتی دھوکے، فریب، مکاری کے ذریعے غلامی پر خاموش رکھا جاۓ.اس کے سواۓ سندھ کی سیاسی اور قومی طاقت کو کمزور کرنے کے لیے ریاست نے سندھ کے لوگوں کو سازش کے تحت لسانی اور نسلی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی سازشیں کین، ان کے درمیان نفرتوں کو پیدا کیا اور ان لسانی نسلی غلط فہمیوں کے ذریعے سندھی اور اردو بولنے والے سندھیوں کو سیاسی طور پر ایک دوسرے سے دور رکھا گیا، ان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرتے ہوئے سندھ کو سیاسی حوالے سے کمزور کرنے کی پنجاب نے سازش کی، تاکہ سندھ کی تاریخی، وطنی اور قومی طاقت اور سیاسی جدوجہد کو کمزور کیا جاۓ تاکہ سندھ کو مستقل پنجاب کی غلامی میں رکھا جاۓ اس طرح پنجاب سندھ کا مستقل سیاسی معاشی استحصال جاری رکھ سکے.
پنجاب نے سندھ کے قومی سماج کو تاریخی اور قومی ارتقا کے اس کے فطری سماجی تسلسل کو کمزور کرنے اور روکنے کی سازشیں کین۔ ایک طرف سندھ میں فرسودہ جاگیردار طبقے جو دیش دروہی سندھ دشمن اور پنجاب کا سیاسی دلال اور ہر اوّل طبقہ ہے، اس کو سیاسی حوالے سے سندھ پر ریاستی سرپرستی میں مسلط کیا گیا ہے، دوسری طرف سندھ کے قومی سرمایہ دار طبقے خصوسن کراچی شہر کے سندھی قومی سرمایہ دار طبقہ کچھی، میمن ، کاٹھیاواڑی، بوہری وغیر کو کمزور کرنے کے لیے پنجابی سرمایہ دار کو آگے لاکر سندھ کے قومی سرمایہ دار کو ایک گہری سازش کے تحت کمزور کیا گیا، تاکہ ایک طرف سندھ میں فرسودہ جاگیرداری کو برقرار اور قائم رکھا جاۓ، دوسری طرف سندھی سماج کی تاریخی، قومی اور سماجی ارتقا اور قومی تکمیل نو کے عمل میں رکاوٹیں ڈالی جا سکیں، اس سلسلے میں سندھ میں سندھی اور اردو بولنےوالوں میں غیر تاریخی سیاسی گروہوں کو ریاستی سرپرستی میں پیدا کیا گیا، جنہونے نے سندھ میں قومی تکمیل نو کے عمل کو لسانی اور فرقہ پرستی کے ذریعے روکنے کی کوشش کی دوسری طرف نام نہاد کمیونسٹوں کے ذریعے سرمایہ دار طبقے کے خلاف پرو پیگندہ کی گئی اور سرمایہ دار طبقے کو ڈرانے کے لئے ان کے خلاف ریاستی حکمت عملی کے تحت سیاسی نعرے لگا کر ان کو ڈرایا گیا جو پنجاب کی سازش تھی تاکہ کراچی شہر سے سندھ کا قومی سرمایہ دار سندھ کے باقی شہروں میں اپنی صنعت کارخانوں، فیکٹریوں کو منتقل نہ کرسکیں اور پوری سندھ میں جاگیرادری کو برقرار رکھا جا سکے اور سندھی سماج غیر تاریخی زرعی دور کی منتشر اور کمزور معشیت میں اٹکا رہے تاکہ سندھ کی قومی سیاست اور سماج اس غیر تاریخی اور منتشر اور کمزور معشیت کی طرح کمزور اور منتشر رہے.
جہاں منظم قومی اور سیاسی مزاحمت پیدا نہ ہوسکے تاکہ سندھ اپنا کوئی تاریخی قومی کردار ادا کرنے کے اہل اور قابل نہ بن سکے، جیسے کے قومی سرمایہ دار طبقہ کسی بھی قومی سماج کی تاریخی ارتقا کی ضرورت اور سیاسی قومی تکمیل نو کے لئے ایک فطری اور تاریخی قوت کا کردار ادا کرتا ہے، اس لئے پنجابی استعمار نے اور ریاست نے سندھ میں نام نہاد کمیونسٹوں کے ذریعے سندھ کے قومی سرمایہ دار کے خلاف نعرے بازی کروا کر ان کے خلاف نفسیاتی خوف اور ڈر پیدا کر کے سندھ کے قومی سرمایہ دار کو صرف کراچی کی حد تک محدود رکھنے کی کوشش کی گئی، تاکہ ریاست آسانی کے ساتھ باقی سندھ کو فرسودہ جاگیرداری کی غیر تاریخی رد انقلاب سیاسی مجھول جاگیرداری اور کمزور معشیت کے ذریعے سیاسی طور پر کمزور رکھ سکے، یہ سندھ کے قومی تاریخی وجود کے خلاف پنجاب کی گہری سازش تھی، دوسری طرف پنجابی سامراج نے سندھ کے قومی سرمایہ دار طبقے کو سندھ کے قومی سماج کی تکمیل نو اور منظم سیاسی کردار ادا کرنے سے روکنے کے لئے کراچی کے سندھی قومی سرمایہ دار کو ڈرا دھمکہ کر اس کی جگہ پنجابی سرمایہ دار کو ریا ستی سازشوں اور سرپرستی میں منظم کیا گیا، تاکہ وہ سندھ کے لئے تاریخی اور قومی سیاسی کردار ادا کرنے سے دور رہے، سندھ کے باشعور شہری سرمایہ دار طبقے نے جب اپنے سیاسی اظہار کے لئے ایم کیو ایم بنائی، تو ریاست نے اپنی سفاک ایجنسیوں کے ذریے سندھ کی اس شہری سیاسی قوت جو کراچی کے سندھی قومی سرمایہ دار طبقے کے سیاسی اظہار کی ضرورت کے لئے بنائی گئی تھی، فوج، ایجنسیوں، رینجرز نے سندھ کی اس شہری سیاسی قوت کے خلاف پہلے دن سے سازشوں اور مکاریوں کا سلسلہ شروع کیا اور ایم کیو ایم میں ایک طرف کچھ نسل پرست لوگوں کو داخل کیا گیا، جس طرح کچھ سندھی بولنےوالوں کی تنظیموں کے اندر سندھ کے اردو بولنے والے سندھیوں کے خلاف نفرتیں پیدا کرنے کے لئے ریاست نے اپنے دلال کچھ سندھی بولنے والوں کی تنظیموں میں بھی داخل کئے تھے، اس طرح پنجابی سامراج نے سندھ کو سندھی اور اردو بولنیوالے سندھیوں کے درمیان نفرتیں پیدا کر کے سندھ کو سیاسی معاشی غلامی میں رکھنے کا مستقل منصوبہ بنایا، جس کے لئے ضروری تھا کے ١٩٤٧ میں تاریخی جبر کے نتیجے میں ہجرت کر کے سندھ آنے والے لوگوں کو کسی بھی صورت میں سندھ اور سندھی سماج میں ضم کرنے سے روکا جاۓ، یہ پنجاب کی وہ سازش تھی جس سے پنجاب سندھ کو سیاسی، لسانی ،نسلی حوالے سے گمراہ کر کے سندھ کے قومی وسائل اور دولت کو لوٹ نا چاہتا تھا، مگر آج پورے خطے اور دنیا میں پنجاب کی سازشیں ، شرارتیں بدمعاش یاں ننگی اور بے نقاب ہو چکی ہیں، پنجابی فوج نے مذھب کے نام پر گزشتہ ٧٠ سال سے بھارت کے کشمیر سے لیکر افغانستان تک جس طرح مذہبی انتہا پسندی اور دہشگردی کی تھی، آج پنجابی سامراج کی مذہبی دہشتگردی پوری دنیا میں بے نقاب ہو چکی ہے، سندھ میں پنجابی فوج اور ایجنسیوں نے جس طرح لسانی اور نسلی نفرتوں کو پیدا کرنے ک سازشیں کی ان سازشوں کو بھی سندھ کے باشعور لوگ اب سمجھ چکے ہیں، پنجابی سامراج نے بنگال میں ٣٠ لاکھ معصوم بے گناہ بنگالیوں کا قتل عام کیا تھا، اس کے بعد پشتونوں، بلوچوں کے خلاف جو قومی نسل کشی کی جا رہی ہے اور پاکستان میں قید اور غلام تاریخی قوموں سندھ، بلوچستان، پشتونستان پی او کے اور سرائیکیوں کے خلاف پنجاب کی سفاکیت، بربریت ننگی ہوچکی ہے، بلکہ خطے اور پوری دنیا میں پاکستان کی دہستگردی اور سفاکی اب بے نقاب ہوچکی ہے، آج مذ ھب کے نام پر پاکستان کے جبری الحاق اور غیر فطری ریاست میں پنجاب کی طرف سے مسلط کی گئی غلامی کو تاریخی قومیں سمجھ چکی ہیں، اب مذہبی لوگوں کو بھی یہ پتا چل چکا ہے کے کس طرح پنجابی فوج نے کشمیر اور افغانستان میں مذہبی جذبات کو بھڑکا کر سادہ دل لوگوں کو گمراہ کیا تھا، سندھ میں بھی اب بیداری اور تاریخی قومی شعور کی لہر پیدا ہوچکی ہے، میں یہاں خصوصا ذکر کروں گا سندھ کی شہری سیاسی پارٹی کے قائد جناب الطاف حسین کا، جنہونے تاریخی سیاسی کردار ادا کرتے ہوئے سندھ میں پنجابی سامراج کی طرف سے پیدا کی جانے والی لسانی نفرتوں والی سیاست کو نہ صرف بے نقاب کیا ہے، بلکہ الطاف حسین نے ایک سیاسی مدبر، تاریخ شناس اور سندھ دوست کردار ادا کرتے ہوئے، سندھ کی تاریخی قومی تکمیل نو کے لیے اردو بولنے والے سندھیوں کو سندھ دھرتی کا فرزند ہونے کا اعلان کیا ہے، بلکہ اس سے بھی دس قدم آگے سندھ کی تاریخی قومی ضرورت کی تکمیل کے لئے سندھودیش کی آزادی کا اعلان کیا ہے، جس سے آج پوری سندھ الطاف حسین کو سائیں جی ایم سید کی فکری رہبری کے ساتھ سیاسی حوالے سے قائد سندھ قرار دے چکی ہے، آج پوری سندھ کے لئے الطاف حسین کا سندھودیش کی آزادی کا یہ سیاسی موقف اور اعلان ایک تاریخی خوش خبری اور مبارک باد بن چکا ہے اور الطاف حسین کی سیاسی بصیرت، دور اندیشی، ذہانت اور بردباری نے پوری اردو بولنیوالے آبادی کو فرزندان سندھ بنا دیا ہے، الطاف حسین نے سندھودیش کی آزادی کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے جس طرح اپنا تاریخی قومی کردار ادا کیا ہے، آج پوری سندھ کو یک آواز ہوکر الطاف حسین کی سیاسی قیادت، ایمانداری، سندھ دوستی پر نہ صرف فخر ہے بلکہ پوری سندھ آج ان کو مبارک باد دیتی ہے، بلکہ آج پوری سندھ الطاف حسین کو گلے لگانا چاہتی ہے جو بات پنجاب سامراج اور اس کے سیاسی دلال جاگیرداروں کو کسی صورت میں بھی ہضم نہیں ہو رہی ہے، جس طرح سائیں جی ایم سید سندھودیش کی آزادی کے فکری رہبر ہیں، اسی طرح الطاف حسین کو تاریخ نے سندھودیش کے اعلان کے بعد سندھ کا قومی قائد قرار دیا ہے، آج پوری سندھ سندھو دیش کی آزادی کے اعلان کے بعد اپنے سیاسی قائد جناب الطاف حسین کے ساتھ ہے،
فرزندان سندھ !
جیسے کے آپ سب کو معلوم ہے کے آج سندھ وطن پنجاب کی غلامی، فرسودہ جاگیرداری، مذہبی انتہاپسندی، لسانی اور نسلی نفرتوں سے مکمل بیدار اور باشعور ہوکر باہر نکل رہی ہے، ہماری قومی جدوجہد اور سندھودیش کی تاریخی قومی بحالی علحدہ قومی ریاست کے قیام کے لئے ہماری جدوجہد جاری ہے، ان حالات میں ہم ہمارے خطے اور دنیا کے سیاسی حالات کو جب دیکھتے ہیں، تو ہمیں نظر آتا ہے کے ہمارے خطے میں چین سیپیک منصوبے کے ذریعے پنجابی سامراج سے گھٹہ جوڑ کرتے ہوئے تاریخی قوموں کے مفادات کو نظر انداز کر رہا ہے جو انتہائی افسوسناک صورتحال ہے، کیوں کے پاکستان ایک جبری الحاق اور غیر فطری فاشسٹ اور دہشتگرد ریاست ہے، جس نے مذھب کے نام پر تاریخی قوموں کو غلام بنایا ہوا ہے اس لئے ہم سمجھتے ہیں کے چین یا دنیا کی کوئی بھی قوت اگر پاکستان جیسی دہشتگرد اور فاشسٹ ریاست کے ساتھ کسی طرح کے بھی سیاسی، معاشی، عسکری، یا اسٹریٹجک معاہدے کریگی، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کے وہ قوتیں اس فاشسٹ ریاست کو مظبوط کرنا چاہتی ہیں، جس سے پاکستان میں قید اورغلام تاریخی قومیں مزید غلامی کی زنجیروں میں جکڑتی جائینگی، اس لئے ہم ہر اس عالمی قوت کو جو پاکستان سے کسی طرح کے بھی سیاسی اور معاشی معاہدے یا مدد کریگی ان ملکوں اور معاہدوں کو ہم تاریخی قوموں سندھی بلوچ پشتون سرائیکیوں کے قومی مفادات کے منافی سمجھیں گے، اس وقت چین پاکستان کو ہندی مہا ساگر میں بھارت کی مخالف قوت کی حیثیت میں منظم کر رہا ہےاور پاکستان بھی چین کو بھارت دشمنی میں ہندی مہا سگر میں نیول برتری کے لئے سازشی کردار ادا کر رہا ہے، جو ہمارے خطے کے لئے سیاسی معاشی اسٹریٹجک توازن کو بگاڑ نے کی پاکستانی ریاست کی مکروہ سازش ہے، جس سے پورا خطہ اور دنیا جنگی کشیدگی کے خطرے کی طرف تیزی سے بڑھہ رہی ہے، ہم ان حالات میں پاکستان کی طرف سے بھارت کے خلاف چین سے مل کر خطے میں کی جانیوالی ہر سازش کو خطے کے امن سلامتی، معاشی ترقی، سیاسی استحکام کے لیے ایک مستقل اور سنگین خطرہ سمجھتے ہیں اور پاکستان کی اس سازشی ہتھکنڈوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،
باشعور سندھیو!
موجودہ حالات کے مدنظر جب پاکستان غیرفطری فاشسٹ اور مکار ریاست جو حقیقت میں پنجابی سلطنت شاہی، استعماری قوت اور بونا پارٹزم بن چکی ہے، اور جب فاشسٹ پاکستانی نے تاریخی قوموں کو مستقل غلام رکھنے کے لیے ایک اور فاشسٹ اور آٹو کریٹک ریاست چین کو بھی اپنا سیاسی اتحادی بنانے کی حکمت عملی اپنائی ہوئی ہے، میں سمجھتا ہوں کے ان حالات میں یہ لازم ہے کے ہم کو بھی سندھ کی قومی بقا، آزادی کے لئے خطے اور دنیا کی طاقتوں سے بات کرنی چاہیے، میں سمجھتا ہوں کے سندھ کی قومی تکمیل نو کے لئے جس طرح سندھ کی مستقل اردو بولنیوالے آبادی آج الطاف حسین کی قیادت میں جس طرح سندھ کو اپنا وطن سمجھ کر اورخود کو فرزندان سندھ سمجھ کر سندھ کی تاریخی قومی سیاسی قوت کو طاقت بخشی ہے، اسی طرح میں سمجھتا ہوں کے ١٩٤٧ میں کی جانے والی غیر فطری تقسیم کے نتیجے میں جو سندھی ہندو جو ١٩٤٧ میں بھارت جلاوطن ہو کر گئے تھے، ان کی سندھ وطن میں واپسی بھی اتنا ہی سندھ کی قومی اور تاریخی تکمیل نو اور آزادی کے لئے اہم حیثیت رکھتی ہے، اس کے لئے آج میں سندھ کی قومی تحریک کی ایک ذمیوار سیاسی قیادت کی حیثیت میں، بھارت کی سیاسی قیادت ، دانشوروں کو یہ پیش کش کرتا ہوں کے اگر ہندستان بنگلادیش کی آزادی طرح سندھودیش کی قومی آزادی میں ہماری مدد کرے تو ہم سندھودیش کی آزادی کے بعد بھارت کے ساتھ کنفیڈریشن کرنے کے لئے تیار ہیں، اگر سندھودیش کی قومی تاریخی وحدت، سیاسی معاشی اختیارات کو سندھ اور سندھی قوم کے اختیارات میں رکھا جاۓ اور سندھی قوم کے آزادانہ سیاسی فیصلوں اور قانونسازی کے اختیارات کے کو اس کنفیڈریشن میں تسلیم کیا جاۓ ، تو ہم بھارت کے ساتھ آزادی کے بعد سیاسی کنفیڈریشن کرینگے اوراس کے ساتھ ساتھ میں آج سندھی قوم کے سیاسی نمائندے کی حیثیت میں امریکہ کی سیاسی قیادت کو بھی یہ پیش کش کرتا ہوں، کے اگر امریکہ بھی سندھودیش کی آزادی کے لئے سندھ کی قومی تحریک کی مدد کریگا، تو ہم امریکہ کو سندھ کی ساحلی پٹی میں، امریکہ اس کی نیول بیس قائم کرنے کے لئے ٩٩ سال کے لئے معاہدہ کرنے کو بھی تیار ہیں، اس شرط کے ساتھ کے سندھودیش کی مکمل قومی آزادی تک امریکہ ہماری قومی جدوجہد کی مکمل حمایت اور مدد کرتا ہے تو
باشعور سندھیو !
آج میں سندھ کے قومی سرمایہ دار طبقے خصوصاً کراچی کے کچھی میمن کاٹھیا واڑی بوہری اور دیگر سے بھی کہنا چاہتا ہوں کے آپ کو سندھ کے قومی سرمایہ دار کی حیثیت میں جدید سندھی سماج کی قومی تکمیل نو کے لئے سندھ کی فرسودہ جاگیرداری کا خاتمہ کرنے کے لئے اپنا سیاسی اور تاریخی کردار ادا کرنے کے ساتھ سندھ کی قومی منڈی کو پنجابی استعماریت کے قبضہ جبر سے آزاد کرانے کے لئے سندھ کو غیر فطری ریاست پاکستان اور پنجاب کی جبری غلامی غلامی سے آزاد کرانے کے لئے اپنا تاریخی کردار اور فرض ادا کرنا چاہیے، سندھ کی فطری اور سماجی ارتقا کی تکمیل کے لئے اب سندھ سے جاگیرداری کا خاتمہ ہونا چاہیے اور جدید سندھی قومی سماج کی تکمیل کا سیاسی فرض اس وقت سندھ کے قومی سرمایہ دار کو ہی ادا کرنا ہے جس کے لئے پنجاب کی غلامی سے سندھ کی آزادی، فرسودہ جاگیرداری کا خاتمہ، مذہبی انتہا پسندی بنیادپرستی اور نسلی تنگ نظری سے ہٹ کر ایک سندھ ایک قوم کی بنیاد کو مظبوط کرنا ہوگا ۔ جس کے لئے الطاف حسین نے تاریخی اعلامہ کا اعلان کیا ہے ۔ اس پر پوری سندھ کو متفق ہونا ہوگا جس کی سیاسی قیادت اب سندھ کا جاگیردار طبقہ نہیں بلکہ سندھ کا قومی سرمایہ دار طبقے کو کرنی ہوگی اور اس کے ساتھ میں اپنے اردو بولنے والے سندھی بھائیوں بہنوں نوجوانوں بزرگوں کو بھی مخاطب ہو کر کہنا چاہتا ہوں کے تاریخی جبر کی وجہ سے بھارت سے ہجرت کرنے کے بعد خدا نے آپ کو سندھ جیسی شفیق ماں دھرتی کی گود نصیب کی ہے ۔
آج تاریخی شعور کی تقاضہ یہ ہے کے ہم اپنے آپکو نسلی، لسانی اور مذھبی گروہوں کی بجاۓ سندھ دھرتی سے وابستہ کریں اورخود کو سندھی قوم اور سندھی سماج کا حصہ ، لازم اور جز سمجھیں، ہماری قومپرستی نسلی نہیں وطنی ہونی چاہیے ۔ ہم سب سندھ وطن میں رہنے والے سندھی قوم ہیں، پھر چاہے ہماری لسانی، نسلی، مذہبی اور مسلکی عقیدہ اور زبان کچھ بھی ہو ۔ تاریخ نے ہمارے سیاسی، معاشی مفادات کو سندھ دھرتی سے وابستہ کر دیا ہے، اس لئے ہم سب جو سندھ میں پیدا ہوئے ہیں سندھی ہیں، سندھ ہمارا وطن ہے اور سندھودیش کی آزادی ہمارا مشترکہ مشن، مقصد اور جدوجہد کی اولین بنیاد اورتاریخی ضرورت ہے، بحیثیت ایک قوم اور سندھ وطن کے قومی آزادی ہمارا فطری حق اور تاریخی ضروت ہے، جس کے لئے سندھ کے ہے باشعور فرزند سندھ کو اب جدوجہد اور قربانی دینی ہوگی، تاکہ ہم سندھ دھرتی کو پنجاب کی غلامی ذلت سفاکی بربریت، سیاسی جبر اور معاشی استحصال سے آزاد کر سکیں اور سندھ کی قومی آزادی ممکن ہے،
موجودہ وقت میں سندھ کے لوگوں کو یہ عھد کرنا ہوگا کے ہم کسی بھی صورت میں پنجابی سامراج کی سندھ دشمن سازشوں کا شکار ہوکر سندھ دھرتی کو کسی طرح بھی لسانی نسلی نفرتوں کی آگ میں جلنے نہیں دینگ، ماضی میں ہم سب سے جو بھی غلطیاں یا غلفھمیاں ہوئی تھی، ان سب کو بھلاکر سندھ کے قومی اور تاریخی مفادات کی خطر ایک قوم ایک وطن بن کر سوچیں گے،موجودہ حالات میں الطاف حسین نے سندھودیش کی آزادی کا اعلان کرتے ہوئے جو تاریخی موقف پیش کیا ہے، ہم اس کو سندھ کے لئے ایک تاریخی قومی “ری کنسیلئے شن” سمجھتے ہیں اور ہم اس کا دل سے خیرمقدم کرتے ہیں، میں سندھ کی ساری سیاسی اور قومپرست پارٹیوں کو بھی اپیل کرتا ہوں کے ہم سب کو سندھو دیش کی آزادی کے لئے سیاسی اتحاد بنانا چاہیے اور کم سے کم ہم عالمی برادری یا اقوام متحدہ کو اپنے سیاسی اتحاد کے پلیٹفارم سے یہ مشترکہ پیغام دے سکتے ہیں، کے اقوام متحدہ سندھودیش کی آزادی کے لیے یو این کی نگرانی میں سندھ میں ریفرینڈم کرانے کے لئے پاکستان پر دباؤ ڈالے ، ہمارے سیاسی اتحاد کی اس ایک ایجنڈہ “سندھودیش کی آزادی کے لئے قومی ریفرینڈم کے مطالبے کو ہم اقوام متحدہ کے سامنے پیش کرسکتے ہیں، جو ہمارا مشترکہ لاہئے عمل ہو ہوگا، اس کے سواۓ سیاسی جدوجہد اور قومی مزاحمت ہرایک پارٹی کی انفرادی تنظیمی حکمت عملی ہونی چاہیے، میں آج خطے کی تاریخی قوموں سندھی، بلوچ، پشتونوں، سرائیکیوں کے سیاسی اتحاد کے لئے مظلوم قوموں کی سیاسی قیادت، دانشوروں، باشعور لوگوں کو پنجابی جبر قبضے کے خلاف سیاسی اتحاد کی دعوت دیتا ہوں.
باشعور سندھیو !
آج میں پوری سندھ کے باشعور لوگوں، دانشوروں، سیاسی کارکنوں، قومی سرمایہ داروں سے مخاطب ہوکر ان کو اگاہ کرنا چاہتا ہوں، کے سندھ کی آزادی ہمارا تاریخی موقف اور ضرورت ہے، جو ہم سب کو مل کر حاصل کرنی ہے، سندھودیش ایک فلاحی، جمہوری ریاست ہوگی جہاں سندھ کے ہر باشندے اور فرد بغیر رنگ نسل مذھب مسلک اور زبان کے اس کی تعلیم، صحت، روزگار، رہائش ریاست کی ذمیداری ہوگی، میں امریکہ یورپ، بھارت جرمنی، برطانیہ سمیت پوری دنیا کے مہذب ملکوں کو اپیل کرتا ہوں کے وہ اس غیر فطری دہشتگرد ریاست پاکستان کے جبری قبضے سے سندھودیش کی آزادی کے لئے ہماری سیاسی اخلاقی حمایت اور مدد کریں.
آپ سب کی مہربانی
شفیع برفت
چیئرمین جسمم
١٧.٠١.٢٠٢٠
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔