بی این ایم لندن زون کا اجلاس ، متعدد اہم فیصلے

220

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یوکے زون کے جنرل باڈی کا اجلاس بی این ایم یوکے زون کے صدر حکیم بلوچ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کی شروعات شہدائے بلوچستان کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے کی گئی۔ اجلاس کی نظامت کے فرائض زونل جنرل سیکریٹری نیاز زہری نے سر انجام دیے۔

اجلاس میں مختلف ایجنڈے زیر بحث آئے۔ اجلاس میں کثیر تعداد میں کارکنان نے شرکت کی اور ایجنڈے کے مطابق کارکنان نے پارٹی امور، علاقائی و بین الاقوامی حالات پر سیر حاصل بحث کی۔

ترجمان نے کہا کہ اجلاس میں زونل رپورٹ پیش کرتے ہوئے نیاز زہری نے یوکے زون کی گزشتہ ایک سال کی کارکردگیوں پر تفصیلی رپورٹ پیش کی،اس میں مختلف پروگرامز کا حوالہ دیا گیا جوکہ یوکے زون کی جانب سے گزشتہ ایک سال میں مختلف اوقات میں منعقد کئے گئے تھے، ان میں قابل ذکر شہدائے بلوچستان کی یاد میں لندن میں کانفرنس، برطانوی وزیر اعظم کے گھر کے باہر احتجاج اور انہیں یاداشت پیش کرنا، برطانوی ممبرز آف پارلیمنٹز سے ملاقاتیں، زونل رہنماوں کی جانب سے عالمی و علاقائی میڈیا پر بلوچستان کے مسئلہ کو اجاگر کرنے کی مسلسل کوششوں سمیت دیگر محکوم اقوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوتے ان کی پروگراموں میں شرکت شامل ہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حکیم بلوچ نے کہا کہ آج قومی تحریک ایک ایسی تاریخی مرحلے میں داخل ہوچکا ہے جہاں بلوچ قومی شناخت اور قومی سوچ کو اندرونی و بیرونی مختلف دشمنوں اور خطروں کا سامنا ہے۔ آج تحریک سے منسلک کارکنان کو یہ بات سوچنا ہوگا کہ آخر وہ کونسے عوامل ہیں جو بلوچ قومی سیاست کو نقصان پہنچانے کا موجب بن رہے ہیں۔ اس پر آشوب حالات میں ریاست بی این ایم کے کارکنوں، ہمدردوں سمیت تمام سیاسی جہدکاروں پر ریاست نے زمین تنگ کر دی ہے۔ قومی سوچ رکھنے والے لوگوں پرظلم وجبر کی تاریخ رقم کی جارہی ہے۔ ایسے حالات میں یورپ سمیت دیگر خطوں میں مقیم سیاسی دوستوں کو اس احساس کے ساتھ کام کرنا چاہئے کہ ہماری قومی آواز سرزمین پر دبادی گئی ہے ہمیں بلوچ قومی آواز کو اس شدت و قوت کے ساتھ بلند کرنا چاہئے کہ دنیا کا کوئی ادارہ اسے نظر انداز نہ کرسکے۔

حکیم بلوچ نے مزید کہا کہ آج وہ تمام بلوچ سیاسی کارکنان جو اپنے وطن سے بیدخل کردیے گئے ہیں، کیا آج یہ بحیثیت قومی کارکن ہماری ذمہ داری نہیں بنتی کہ ہم اپنی تحریک اور پارٹی سے مخلصانہ طور پر منسلک ہوکر شب و روز محنت کرتے ہوئے دنیا کو یہ باور کرائیں کہ بلوچ قومی جدوجہد، بلوچ قومی مزاحمت، بلوچ قومی سیاست علاقائی و عالمی امن کا ضامن ہوگی۔

اجلاس سے بی این ایم یوکے زون کے نائب صدر ڈائسپورہ کمیٹی کے ڈپٹی آرگنائزر حسن دوست بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی و علاقائی تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ یقیناً ان کا بلوچستان پر گہرے اثرات مرتب ہونگے کیونکہ بلوچستان کی جغرافیائی حیثیت بہت اہم ہے۔ بلوچستان کے ساحل پر دنیا کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔ مستقبل میں خطے میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ہمیں بہرصورت متاثر کرسکتی ہے۔ بحیثیت قوم اور قومی پارٹی ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ایک ایسی پالیسی مرتب کریں جو کسی بھی اچانک پیدا ہونے والی عالمی تبدیلی سے اجتماعی قومی مفاد و مادر وطن کا تحفظ کر سکے۔

حسن دوست بلوچ نے مزید کہا کہ بی این ایم کے بانی قائد شہید غلام محمد بلوچ نے بی این ایم کی بنیاد رکھ کر بہت واضح انداز میں کہا تھا کہ بی این ایم بلوچ مزاحمتی تنظیموں کی غیر مشروط پر سیاسی و اخلاقی حمایت کرتی رہے گی جو بلوچ وطن کی آزادی کے لئے اپنے سر قربان کررہے ہیں۔

اجلاس سے بی این ایم یوکے زون کے جنرل سیکریٹری نیاز زہری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عالمی سیاست اور عالمی قانون کا بہتر مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اکثر اوقات ہم عالمی قوانین کے کچھ نقاط کا رٹا لگاکر یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہم سب کچھ جانتے ہیں۔ اگر ہم حقیقی قومی بیانیہ کی عالمی سطح پر تشریح کرینگے تو اس سے ہمارے لئے مسائل پیدا ہونگے۔

لیکن ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمیں حقیقی قومی مسئلہ پر کسی بھی طور پرسمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے تحریک کو اپنی ذاتی زندگیوں پر فوقیت دیتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دینے چائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی این ایم نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ اپنے کارکنان کی تربیت اور انکے سیاسی شعور کی پختگی کو دوام دینے کے لیے مختلف پروگرامز اور سرکلز کا باقاعدگی سے انعقاد کی جائے جہاں پارٹی ذمہ داران اور کارکنان بحث و مباحثہ کرکے مختلف مسائل پر گفتگو کرتے ہیں۔

اجلاس سے بی این ایم یوکے زون کے سینئر ممبر صہیب بلوچ نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ بلوچستان کے حالات کا موازنہ یورپ یا دنیا کے کسی اور ملک کے ساتھ نہیں کیا جاسکتا۔ہمیں سمجھنا ہوگا کہ بلوچستان میں ریاستی ظلم، جبر و بربریت کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ ہزاروں افراد لاپتہ ہیں ہزاروں کو اپنے بنیادی حقوق مانگنے کی پاداش میں بے دردی سے شہید کیا جاچکا ہے۔ ایسے حالات میں اگر ہم یورپ اور مغربی ممالک کے مہذب سیاسی طریقوں کو بلوچستان کے حالات سے ملانے کی نتھی کریں گے تو یہ مکمل ناانصافی ہوگی۔ یہ تمام بلوچ جہدکاروں کا فرض بنتا ہے کہ وہ بلوچستان کے حالات اور وہاں کے سیاسی ضروریات اور حقائق کو مغربی ممالک کے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کریں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دیگر کارکنان نے کہا ہے آج کل یہ شوشہ چھوڑا جارہا ہے کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرا یا جارہا ہے اور کچھ لوگ آرمی ایکٹ کی حمایت کرکے پھر کہتے ہیں ہم نے لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے کی خاطر ووٹ دیا ہے جبکہ لاپتہ افراد کی بازیابی فوج ہی کی پالیسیوں کا حصہ ہے جو پہلے سے لاپتہ افراد کو بازیاب کرکے اور دیگر افراد کو لاپتہ کررہے ہیں۔ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ ریاستی پارلیمنٹ میں موجود تمام لوگ چاہے وہ خود کو قوم پرست کہتے ہوں یا وفاق پرست ہوں ان کا سب کا مقصد فوج کی خوشنودی حاصل کرنا ہے۔

اجلاس کے آخر میں آئندہ لائحہ عمل کے سلسلے میں یہ اعلان کیا گیا کہ بی این ایم یو کے زون کے ذیر اہتمام مادری زبانوں کے عالمی دن کے حوالے سے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جائیگا۔ ستائیس مارچ کی تاریخی حیثیت و اہمیت کے حوالے سے ایک تربیتی ورکشاپ کے انعقاد کا بھی اعلان کیا گیا۔ جبکہ سی پیک اور بلوچستان کے موجودہ حالات کے حوالے سے ایک عالمی کانفرنس کا بھی انعقاد کیا جائیگا جس میں بلوچ سمیت دیگر اقوام کے دانشوروں اور سیاسی رہنماوں کو بھی مدعو کیا جائے گا۔