یورپی پارلیمنٹ میں بھارت متنازع شہریت قانون کے خلاف مذمتی قرارداد پر رائے شماری موخر کردی گئی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق یورپی پارلیمنٹ میں یورپی پیپلز پارٹی اور سوشل ڈیموکریٹ پارٹی سمیت 6 پارلیمانی گروپوں کی طرف سے بھارت کے شہریت قانون (سی اے اے) کے خلاف مذمتی قراردادیں پیش کی گئیں جن پر گرم گرم بحث ہوئی جبکہ مسئلہِ کشمیر پر بھی بات چیت ہوئی۔ ان قراردادوں پر ووٹنگ کو یہ کہہ کر مارچ تک موخر کر دیا گیا کہ شہریت قانون کا معاملہ اس وقت بھارتی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے جس کے فیصلے تک اسے موخر کیا جاتا ہے۔
قرارداد پیش کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والے یورپی رکن پارلیمنٹ شفق محمد نے کہا کہ ان قراردادوں کو موخر کرانے کے لیے بھارت نے سفارتی سطح پر زبردست اور بھرپور لابنگ کی ہے۔
یورپی ارکان نے بحث کے دوران بھارتی قانون پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے نازی دور سے تشبیہ دی اور کہا کہ اس کے ذریعے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کو بے وطن کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
سوشل ڈیموکریٹ گروپ کے رکن جان ہاورڈ نے کہا کہ سی اے اے انتہائی خطرناک سوچ اور امتیازی قانون ہے جس سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بعض ارکان نے بھارت کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کو بھارت سے اپنے تعلقات کو مستحکم اور مضبوط کرنا چاہئیں اور متنازع قانون کے بارے میں خدشات درست نہیں۔
قرارداد میں مودی حکومت سے متنازع قانون پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال اور درجنوں بے گناہ افراد کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
قرارداد میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرتے ہوئے یورپی یونین ممالک پر تنازع کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے زور دیا گیا۔