حامد کرزئی کا یہ بیان اس لحاظ سے اہم ہے کہ مودی حکومت نے سی اے اے کو پارلیمان سے منظور کراتے وقت بار بار یہ دلیل دی تھی کہ پاکستان اوربنگلہ دیش کے علاوہ افغانستان میں ہندووں، سکھوں، مسیحیوں،جینیوں، بودھوں اورپارسیوں کو مذہبی بنیاد پر تعصب اور زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اوراسی لیے وہ زیادتی کے شکار ان لوگوں کو بھارتی شہریت دینا چاہتی ہے۔
دہلی میں رائے سینا ڈائیلاگ میں شرکت کے لیے آئے حامد کرزئی نے ایک روزنامہ کو دیے گئے انٹرویو میں واضح لفظوں میں کہا، ”ہم ایک عرصے سے جنگ اور تصادم جھیل رہے ہیں۔ افغانستان میں رہنے والے اقلیتی آبادی کا کوئی بھی شخص زیادتی کا شکار نہیں ہوا ہے۔ تمام افغانیوں کو مصائب سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان عوام غیر مسلموں کے ساتھ کسی بھی طرح کا کم تر سلوک نہیں کرتے۔ بھارت میں افغانستان کے متعلق جو بدگمانی ہے افغانستانی عوام اس کے بالکل برعکس ہیں۔‘
اس سے قبل بھارت میں افغانستان کے سفیر نے بھی سی اے اے پر اعتراض کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو پاکستان سے جوڑ کر دیکھنا درست نہیں ہے اور افغانستان میں حکومت اقلیتوں کے ساتھ کسی طرح کا نامناسب سلوک نہیں کرتی۔
خیال رہے کہ بھارت کے مختلف حصوں میں افغان مسلمان مقیم ہیں۔ لیکن ان کی درست تعداد اور بھارتی شہریت حاصل کرنے کی درخواست دینے کی تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔