بلوچستان: مختلف علاقوں سے لاپتہ مزید 5 افراد بازیاب

172

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری طور لاپتہ چار افراد کے رہائی کی تصدیق کردی۔

وی بی ایم پی نے رہائی پانے والے افراد کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیرہ مراد جمالی کے رہائشی منظور احمد مغیری 22 ماہ بعد بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔ مستونگ سے ڈھائی سال سے لاپتہ ظفر احمد ولد اسد خان، خضدار کے علاقے نال گریشہ سے ڈھائی سال سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے محمد اعظم ولد دل جان ساجدی اور گنج بخش ولد لعل بخش ساجدی اور سات سال سے لاپتہ نیو کاہان کوئٹہ کا رہائشی حقو خان مری ولد ملے شاہ بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔

خیال رہے بلوچستان میں سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ پاکستان آرمی، ان کے خفیہ ادارے اور ڈیتھ اسکواڈ اہلکار لوگوں کو لاپتہ کرنے میں براہ راست ملوث ہیں۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے 5 مئی 2013 کو مند کے علاقے سورو بازار سے لاپتہ کیے گئے سمیر احمد ولد صابر علی، 20 جولائی 2019 کو دالبندین سے لاپتہ سعداللہ مینگل ولد محمد ابراھیم سکنہ خاران، 24 ستمبر 2010 کو بسیمہ سے لاپتہ علی احمد بلوچ، 3 جولائی 2015 کو ٹی ٹی سی کالونی گوادر سے جبری طور پر لاپتہ کیے جانیوالے عظیم بلوچ ولد دوست محمد، 21 ستمبر 2014 کو تربت سے جبری طور پر لاپتہ بلوچی زبان کے شاعر رافیق حاصل عرف رافیق عمان، 23 مارچ 2015 کو وڈھ ماروٸی سے لاپتہ عبدالطيف مينگل ولد عبدالعزيز، 26 جولائی 2015 کو برمہ ہوٹل کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ جان محمد ولد عبدالرحیم، 25 نومبر 2014 نوشکی سے لاپتہ نصیب اللہ بادینی، اپریل 2013 کو آواران سے جبری طور پر لاپتہ کیے جانیوالے جمیل احمد کو بازیاب کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

وی بی ایم پی کا مزید کہنا ہے کہ 12 اپریل 2017 کو ظہیر ولد قادر بخش کو چیئرمین مالک صالح نے اس غرص سے پنجگور میں ملکی اداروں کے اہلکاروں کے سامنے پیش کیا کہ وہ اپنی صفائی دے سکے اور اس کے خاندان والوں کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ انہیں صحیح سلامت دو تین روز کے دوران چھوڑ دیا جائیگا لیکن ظہیر ابھی تک جبری طور پر لاپتہ ہے۔