بلوچستان لبریشن فرنٹ کا منشور جاری

1492

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا میں جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سپریم کمانڈ کونسل کے اجلاس میں بی ایل ایف کی عبوری منشور کو نظرثانی و ترامیم کے بعد منظور کیا گیا ہے اور اب اسے عوام کے لئے شائع کیا جارہا ہے۔

میجر گہرام بلوچ نے کہا ہے کہ بی ایل ایف نے اپنے قیام کے وقت ایک عبوری منشور جاری کیا تھا، جس کا مقصد بلوچ عوام کے سامنے آزاد بلوچستان کا خاکہ پیش کرنا تھا۔ اس عبوری منشور میں قومی ضروریات اور وقت کے مطابق نظرثانی و ترامیم کے لئے تنظیم کے سپریم کمانڈ کونسل کے اجلاس میں پیش کیا گیا جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ آج نئے سال کے آغاز پر اسے بلوچ قوم، بلوچ قوم کے ہمسایوں اور عالمی برادری کے لئے شائع کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ منشور دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ دیباچہ ہے جس میں بلوچ قومی تاریخ کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے۔ تاریخ میں بلوچستان ریاست کی قیام، خانیت، انگریزوں کی آمد، بلوچ مزاحمت، ہندوستان کی تقسیم، پاکستان کی تخلیق، بلوچستان پر قبضہ اور پاکستانی قبضہ گیریت کے خلاف شروع ہونے والی مزاحمت، نشیب و فراز اور موجودہ تحریک تک کا جائزہ لیا گیا ہے۔ منشورکے دوسرے حصے میں تنظیم نے اپنے اغراض و مقاصد و سیاسی پروگرام اور شعبہ ہائے زندگی کے بارے میں بلوچستان لبریشن فرنٹ کی پالیسی نہایت وضاحت کے ساتھ بیان کی ہے۔

میجر گہرام بلوچ نے کہا آج بلوچستان لبریشن فرنٹ کے لئے فخر کا مقام ہے کہ کافی چاروبچار، مشاورت اور عرق ریزی سے تیار کیا گیا منشور منظوری کے بعد قوم کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ ہم یہ قوی امید رکھتے ہیں کہ بی ایل ایف کی منشور بلوچ قومی تحریک آزادی میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

منشور پڑھنے کیلئے یہاں پر کلک کریں۔