بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے مزید پانچ افراد بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے جن میں گذشتہ سال لاپتہ ہونے والے طالب علم رہنما بھی شامل ہے۔
اطلاعات کے مطابق بلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ سماجیات کے طالب علم اور بی ایس اے سی کے ممبر جمیل ولد حاجی آدم گذشتہ رات بازیاب ہوگئے جنہیں گذشتہ سال 30 مئی کو قلات سے مسلح افراد اس وقت حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے جب وہ کوئٹہ سے پنجگور جارہے تھے۔
واضح رہے جمیل بلوچ کے ہمراہ بلوچستان یونیورسٹی کے طالب علم اور بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے سابق مرکزی وائس چیئرمین انجئنیر فیروز بلوچ ولد عبدالحکیم بھی لاپتہ کیے گئے جو تاحال بازیاب نہیں ہوسکے ہے۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز سمیت جمیل بلوچ کے لواحقین نے ان کے بازیابی کی تصدیق کی ہے۔ جمیل بلوچ کے کزن و لاپتہ فیروز کی بہن فاطمہ بلوچ نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ پر جمیل بلوچ کے واپسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ میں ان سب لوگوں کا مقروض ہوں جو ہمارے ساتھ کھڑے رہے اور مجھے امید ہے کہ جب تک فیروز اور دیگر لاپتہ افراد رہا نہیں ہونگے وہ ہمارا ساتھ دینگے۔
I am indebted to all thoso who stand with us in harsh and i hope they will stand till feroz and other missing are released .
Welcome back Jamil Jan.@Advjalila @drsabihabaloch @MahrangBaloch5 @AminaMJanjua pic.twitter.com/fQ6QewruH5— Fatima Baloch (@OfFeroz) January 15, 2020
دریں اثنا نصیر آباد سے ایک سال قبل جبری طور لاپتہ ناڑی خان بگٹی اور ماشکیل سے سردار حوبیار یار محمد زئی کا لاپتہ بیٹا بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔
اسی طرح نوشکی سے 16 اگست 2016 کو لاپتہ ہونے والے صلاح الدین گرگناڑی اور پانچ سال قبل نوشکی کے علاقے پاچنان سے جبری طور پر لاپتہ ہونے عزیز احمد ولد شفیع محمد سمالانی سکنہ گوربرات نوشکی بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں۔