اکابرین کی جدوجہد کو اپنانا ہوگا – ڈاکٹر مالک بلوچ

228

نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، مرکزی سیکرٹری جنرل جان بلیدی نے کہا ہے کہ ملک میں جاری انتشار میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، پارلیمنٹ کو بے توقیر اور ادارے مفلوج بنادیئے گئے ہیں سیاسی جماعتوں میں مداخلت نے جمہوری و سیاسی عمل کو بری طرح متاثر کرکے رکھ دیا ہے۔ احتساب کے نام پر سیاسی رہنماوں و سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچ قومی فکری شعور تحریک کے 100 سال کے موقع پر بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر خیر جان بلوچ، چیئرمین زبیر بلوچ، راحت ملک، یاسمین لہڑی، میر رحمت صالح بلوچ، عطا محمد بنگلزئی، نیاز بلوچ، علی احمد لانگو، عبدالباقی بلوچ نے قومی تحریک کے اکابرین کی شعوری و فکری جدوجہد کے حوالے سے مقالے پیش کئے۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض وحدت بلوچستان کے جنرل سیکرٹری خیر بخش بلوچ نے سرانجام دیئے۔

ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہا کہ 1920ء سے 2020ء تک قومی فکری شعوری تحریک کے صد سال کی تقریبات پورے سال منعقد کرنے کا مقصد قومی تحریک کے اکابرین کی طویل سیاسی سماجی جدوجہد کو مشعل راہ بنانا ہے، تقریبات کو مختلف ادوار پہلے 1920 تک پھر 70 تک اور پھر 90 تک اور آخر میں 90 سے 2020ء تک تقسیم کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1907ء کا سال بلوچستان کی تاریخ میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے اسی سال میں میر عبدالعزیز کرد، خان صمد خان اور محمد حسین عنقا جیسے اکابرین پیدا ہوئے مستونگ قومی تحریک سرخیل علاقہ رہا ہے جس میں نمایاں قومی قیادت کا تعلق تھا۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی سامراج اور استعمار کے خلاف جدوجہد کے ساتھ طبقاتی نا انصافی، معاشی نا برابری اور استحصال کے خلاف طویل جدوجہد کی قومی تحریک میں بلوچستان کے تمام طبقات نے اولین کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ میر بزنجو، محمد حسین عنقا، خان صمد خان نے طویل ترین جیلیں کاٹیں اور مشقت کی صعوبتیں برداشت کیں ہمیں ان اکابرین کی جدوجہد کو اپنے پر طاری کرنا ہے۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان بلیدی نے کہا کہ صد سال کی تقریب کو سیاسی ادبی اور علمی ادوار میں ترتیب دیا گیا پوری تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا دو کنونشن منعقد ہونگے جو سیاسی اور ادبی حوالے سے ہونگے اکابرین کی سیاسی ادبی ثقافتی علمی خدمات کو اجاگر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آج سے دس سال قبل بھی سیاسی اور علمی شعور کی انتہاء تھی سیاسی نظریات کے پرچار کے لئے پارٹی کا ترجمان باقاعدگی سے نکالا جاتا ہے استعمار کی جانب سے جرائد پر پابندی لگانے کے بعد دوسرا جریدہ نکالا جاتا ہے پارٹی اخبارات کے علاوہ مختلف علاقوں سے اخبارات نکالے جاتے اور ان کے ساتھ تعاون کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی قومی تحریک کا تسلسل ہے اور قومی اکابرین کی شعوری جدوجہد کی فکری سیاسی وارث ہے اور سیاسی وراثت پر فخر کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے کارکن اپنی علمی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں اور قومی اکابرین اور تحریک پر مشتمل کتابوں کا مطالعہ کریں۔