وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر نے کراچی پریس کلب میں طلبا اور صحافیوں سے ملاقات کرکے لاپتہ افراد کے بازیابی کے لیے احتجاجی کیمپ لگانے کے حوالے سے گفتگو کیا جبکہ اس موقعے پر جبری گمشدگی کے متاثرہ حانی گل بلوچ بھی ماما قدیر کے ہمراہ تھے۔
ماما قدیر بلوچ نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کچھ روز بعد بلوچ لاپتہ افراد کے لیے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ قائم کررہے ہیں لہٰذا میں سیاسی و سماجی حلقوں سمیت طلبا و دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ احتجاج میں ہمارا ساتھ دے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آخری لاپتہ شخص کے رہائی تک ہم اپنا احتجاج جاری رکھینگے۔
دریں اثنا ماما قدیر بلوچ اور حانی گل نے گذشتہ دنوں ٹریفک حادثے میں زخمی ہونے والے نمرہ پرکانی اور دیگر افراد کے عیادت کیلئے ہسپتال گئے جہاں بی این پی کے رہنماء نذیر احمد بلوچ، این پی کے رہنماء سعداللہ بلوچ، ملک نصیر شاہوانی، بی ایس او کے سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ، چئیرمین جاوید بلوچ و دیگر موجود تھے۔
خیال رہے نمرہ پرکانی ایک سوشل ایکٹوسٹ ہے جبکہ ٹریفک حادثے میں ان کے والد درجان پرکانی جانبحق ہوئے تھے جو بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما، بلوچستان یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر و معروف ٹی وی آرٹسٹ تھے۔