امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطی سے متعلق اپنے امن منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) اسرائیل کا غیرمنقسم دارالحکومت رہے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطی سے متعلق اپنے امن منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) اسرائیل کا غیرمنقسم دارالحکومت رہے گا۔
وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کے ہمراہ خطاب کرتے ہوئے اسرائیل اور فلسطین کے حوالے امن منصوبے کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اتنا کوئی بڑا کام نہیں ہے کیونکہ یہ میں پہلے ہی کر چکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت مشکل کام تھا جو ماضی میں کوئی نہیں کر سکا لیکن ’میں چھوٹے کام کرنے یا بڑے مسائل سے بھاگنے کے لیے منتخب نہیں کیا گیا۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ حقیقت میں بیت المقدس آزاد ہو گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کا منصوبہ فلسطینیوں کے لیے آخری موقع ہو گا۔
امن منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ 80 صفحات پر مشتمل منصوبہ ہے جو اسرائیلیوں، فلسطینیوں اور خطے میں امن کے لیے ہے۔
انہوں نے فلسطینی صدر محمود عباس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ امن کا راستہ چنتے ہیں تو امریکہ اور ہم سب آپ کی کئی راستوں سے مدد کرنے کے لیے موجود ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس منصوبے سے فلسطینی سرزمین دگنی ہو جائے گی اور فلسطین کو مشرقی بیت المقدس میں دارالحکومت ملے گا جہاں امریکہ اپنا سفارت خانہ بھی کھولے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی فلسطینی یا اسرائیلی کو نکالا نہیں جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مسلمانوں کو مسجد الاقصیٰ تک رسائی دی جائے۔
انہوں نے تجویز دی کہ جو منصوبہ فلسطینی ریاست کے لیے بنایا گیا اس علاقے میں چار سال تک اسرائیلی ترقیاتی کام روک دیے جائیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’مسلمانوں کو اپنے غلطی سدھارنے کی ضرورت ہے جو انہوں نے 1948 میں حملہ کر کے کی تھی۔‘
فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے صدر ٹرمپ کے خطاب کے فوراً بعد ہی ان کے اسرائیل فلسطین امن منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے حماس کے سینیئر عہدیدار خلیل ال حیا نے کہا کہ ہم اس منصوبے کو مسترد کرتے ہیں۔ ہم یروشلم کے علاوہ کسی بھی مقام کو فلسطین کے دارالحکومت کے طور پر قبول نہیں کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو اور الیکشن میں ان کے حریف بینی گنٹز کے وائٹ ہاؤس دورے سے قبل مشرق وسطیٰ سے متعلق اپنے امن منصوبے کی تفصیلات جاری کریں گے۔
ٹرمپ کا یہ امن منصوبہ کافی عرصے سے زیر التوا تھا اور اس کے سیاسی پہلوؤں کو اب تک خفیہ رکھا گیا تھا، تاہم معاشی پہلو ماضی میں جاری کیے جا چکے ہیں۔
امریکی صدر اپنے امن منصوبے کے حوالے سے کہا تھا کہ یہ شاندار منصوبہ ہے جو امید ہے کہ کام کرے گا۔
درجنوں صفحات پر مشتمل ان امن تجاویز میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تلخ سیاسی مسائل مثلاً یروشلم کی حیثیت اور دیگر مسائل پر تفصیل سے بات کی گئی ہے۔