بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ ہم نے حکومت کی اتحادی ہونے کے نا طے آرمی ایکٹ ترامیم بل کی حمایت کی ہے حکومت پارلیمانی کمیٹی چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان سے ہونا چا ہئے اس لئے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو تے ہیں سردار عطاء اللہ مینگل کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جو لوگ پروپیگنڈہ کر رہے ہیں پارٹی نے اس کی تردید بھی کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جب ہم اتحادی بنے تو شروع دن سے ہی ہم نے کہا ہے کہ چھ نکات کی حد تک اب کے اتحادی رہیں گے اور دیگر فیصلوں پر آزاد ہونگے او ر حکومت نے 450 لاپتہ افراد بازیاب کئے گئے اور ہمیں اس وقت ایک امید کی فضاء نظر آئی ہم نے وزارتیں نہیں لی اور دیگر مراعات بھی نہیں لئے ہیں۔
ہم نے کہا ہے کہ ہمارے مسنگ پرسنز کو بازیاب کرائیں اور باقی پانچ نکات کو بتدریج ان پر عملد رآمد کروائیں اور ہم آپ کے ساتھ ہیں حالیہ حکومتی ملاقاتوں میں بھی انہوں نے کہا ہے کہ گوادر بل سمیت ہم آپ کے چھ نکات پر عملدرآمد کر وائیں گے اور ہم آپ کے ساتھ ہیں ہم پر بلوچستان کے عوام اور سینٹرل کمیٹی کا پریشر بہت زیادہ ہے کمیٹی کا کہنا ہے کہ جو توقعات تھے وہ پورے نہیں ہو رہے باقی 19 جنوری کو پارٹی فیصلہ کرے گی ہم شروع دن سے کہتے آرہے ہیں کہ جو بھی اقتدار میں ہو انتقامی کا رروائی کا بو نہیں آنی چا ہئے ہمارے پاس دو محکمے ہیں۔
ایف آئی اے اور نیب ان کو آزاد رہنا چا ہئے حکومت پارلیمانی کمیٹی چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان سے ہونا چا ہئے اس لئے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو تے ہیں ہمارے بزرگ سردار عطاء اللہ مینگل کے حوالے سے پروپیگنڈہ کا ہم نے تردید کر دیا ہے جو بیکار بیٹھے ہیں وہ لوگ اس طرح کے کام سوشل میڈیا پر کر رہے ہیں۔
آرمی ایکٹ ترامیم بل یس اور نو میں تھا ہمارے پارٹی کے لوگ بیٹھے ہوئے تھے اور ووٹنگ باقاعدگی سے نہیں ہوا جس میں تمام چیزیں ظاہر ہو جاتی ہم اتحادی ہے پاکستان تحریک انصاف کا ہم تو نہیں کر سکتے تھے ہم نے اس وقت بھی کہا تھا کہ ہم کسی بھی ایکٹ کی حمایت اس وقت کرینگے جب ہمارے مطالبات پر عملدرآمد ہو گا جس میں گوادر بل مزید لاپتہ افراد کی بازیابی اور پانچ نکات پر عملدرآمد ہو گا ہمیں کوئی مضحکہ نہیں ہے ہم اس پر پریشان بھی نہیں ہم نے حکومت کے وزیراعظم، صدر، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر کو ووٹ دے چکے ہیں اگر یہ ووٹ آپ سمجھتے ہوں میں نے دیا ہے اس میں کوئی مضحکہ نہیں۔