بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں ہفتے کے روز بلوچ اسکالر، شاعر، مصنف اور لغت نگار مرحوم سید ظہور شاہ ہاشمی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک یادگار مجسمہ نصب کیا گیا۔
یہ مجسمہ معروف ایرانی مجسمہ ساز حسن یادگارزادہ نے میر عبد الغفور کلمتی ٹرسٹ کے تعاون سے بنایا ہے۔
افتتاحی تقریب میں بلوچستان کے مختلف علاقوں سمیت ایران اور بیرون ممالک سے دانشوروں، بلوچ ادیبوں اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔
مقررین نے سید ظہور شاہ ہاشمی کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کی بلوچی زبان و ادب کے فروغ کے لئے کی جانے والی خدمات کو یاد کیا۔
سید ظہور شاہ ہاشمی 1929 میں گوادر میں پیدا ہوئے، سید ہاشمی کو بلوچی زبان کے لیے گراں قدر خدمات کے باعث اہم مقام حاصل ہے انہوں نے پہلی بلوچی لغت سید گنج لکھنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے بلوچی زبان میں الفاظ کے تحقیق کیا اور قدیم الفاظ و فقروں کو سامنے لائے جبکہ بلوچی گرائمر کے حوالے سے اپنی کتاب “بلوچی سیاھگ ءِ راست نبیسگ” میں وضاحت کی ہے۔
پہلا بلوچی ناول “نازک”، جو پی ٹی وی بولان پر ڈرامہ سیریل میں ڈھالنے کے بعد شہرت پائی، ہاشمی کا ایک اور اہم ادبی کام ہے۔ اس ناول کے ذریعے انہوں نے ساحل پر بسنے والے افراد اور خاص طور پر گوادر میں خواتین کے لئے زندگی کے معاشرتی معیار کی تصویر کھینچی۔ ان کی تحقیقات، شاعری، مضامین اور ناول بلوچی ادب میں غیر معمولی شراکت ہیں، سید ہاشمی نہ صرف بلوچی میں بلکہ عربی، اردو، فارسی، ہندی، سنسکرت اور انگریزی میں بھی ایک لسانی ماہر تھے۔
24 اپریل 1978 کو طویل علالت کے بعد ان کا انتقال ہوگیا۔ ان کے کاموں کے سبب 2003 میں انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا تھا۔