کیا لاپتہ اصغر بنگلزئی بازیاب ہوگا؟

275

 آج سے 18 سال قبل بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے ایک شخص ایک ساتھی کے ہمراہ لاپتہ ہوا جس کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ وہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں بلوچستان میں لاپتہ ہونے والے پہلے شخص تھے۔   

لاپتہ علی اصغر بنگلزئی کے بھتیجے نصراللہ بلوچ ان کی گمشدگی پر بتاتے ہیں کہ یہ ایک قسم کی بڑی مصیبت تھی جس نے نہ صرف بچوں بلکہ پورے گھر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

نصر اللہ نے یہ باتیں برطانوی خبر رساں ادارے کے ساتھ آج دنیا بھر میں حقوق انسانی کے منائے جانے والے عالمی دن کی مناسبت سے کیں۔

نصراللہ بلوچ کے مطابق علی اصغر کی گمشدگی نے گھروالوں کو معاشی مسائل کا حل ڈھونڈنے کی بجائے احتجاج کرنے پر مجبور کر دیا جس نے ان کی زندگی کو بری طرح متاثر کردیا جس کے اثرات آج بھی قائم ہیں ۔

نصراللہ کے بقول: ’جہاں چچا کے گھر کو ایک طرف مالی مشکلات کا سامنا رہا وہاں تلاش کا کام بھی ہمارے کندھوں پر آگیا ہے جس کے لیے ہم نے ہر فورم سے رجوع  کیا۔‘

علی اصغر بنگلزئی کے چھ بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ ان کی اہلیہ بھی 18 سالوں سے شوہر کی راہ تکتے تکتے دل کے مرض میں مبتلا ہوگئی ہیں۔

نصراللہ نے بتایا: ’میں نے چچا کے گھر والوں کے ہمراہ ان کی بازیابی کے لیے جدوجہد شروع کی اور اس کے لیے مظاہرے کیے، عدالت سے بھی رجوع کیا اور 2006-2005 میں بھوک ہڑتالی کیمپ بھی قائم کیا۔

نصراللہ کے مطابق علی اصغر کی بازیابی کا کیس ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک پہنچا جو 2015 تک چلتا رہا پھر التوا کا شکار ہوتا گیا۔