کوئٹہ: ڈان دفتر کے گھیراؤ کے خلاف صحافیوں کا احتجاج

348

ہجوم کی جانب سے چند روز قبل ڈان کے اسلام آباد دفتر کے گھیراؤ کے خلاف صحافیوں نے مختلف شہروں میں احتجاج کیا۔

صحافی برادری کی طرف سے ڈان سے اظہار یکجہتی کے لیے یہ احتجاج اسلام آباد، کراچی، لاہور اور کوئٹہ میں ڈان کے دفاتر کے باہر اور مقامی پریس کلب کے باہر کیے گئے۔

احتجاج کے شرکا نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ڈان کے حق میں نعرے درج تھے اور انہوں نے اخبار کے دفتر کے گھیراؤ کی مذمت کی۔

ڈان کے حق میں کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاج کیا گیا جس میں سینئر صحافیوں کے علاوہ سول سوسائٹی کے اراکین نے بھی شرکت کی۔

کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمٰن نے کہا کہ ‘آج کے حالات دورہ آمریت سے بھی بُرے ہیں، ایسے عناصر کے خلاف ملک کے تمام صحافیوں کو مستقبل میں متحد رہنا ہوگا۔’

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے صدر شہزادہ ذوالفقار کا کہنا تھا کہ صحافی، ٹی وی چینلز اور اخبارات ریاست کے دشمن نہیں ہیں۔’

انہوں نے کہا کہ ‘کسی خبر سے اختلاف رائے ہر کسی کا حق ہے لیکن بدامنی پیدا کرنے اور احتجاج میں فرق ہے۔’

پاکستان یونین آف جرنلسٹس (پی یو جے) کے صدر ایوب ترین نے کہا کہ ‘کیمروں کے سامنے صحافیوں سے معذرت کا کہنا شرمناک ہے، صرف میڈیا کی آزادی سے ہی سیاسی جماعتیں اور سول سوسائٹی موثر طور پر کام کر سکتی ہیں۔’

واضح رہے کہ تین روز قبل اسلام آباد میں موجود ڈان کے دفتر کے باہر کچھ درجن افراد نے لندن برج پر 2 افراد کو چاقو مار کر قتل کرنے والے شخص کے پس منظر کے حوالے سے خبر شائع کرنے پر احتجاج کیا تھا۔

احتجاج کرنے والے مشتعل مظاہرین نے ڈان اخبار کے خلاف بیننرز اٹھا رکھے تھے جبکہ انہوں نے نعرے بازی بھی کی اور عملے کو عمارت کے اندر محصور کر کے 3 گھنٹے تک دفتر کے باہر موجود رہے۔

مظاہرین نے ملازمین کو عمارت کے اندر داخل ہونے اور باہر نکلنے سے بھی روک دیا تھا جبکہ دفتر آنے والے ڈان اخبار اور ڈان نیوز ٹی وی کے کچھ ملازمین کے ساتھ بد تمیزی بھی کی گئی۔

کیپٹل ایڈمنسٹریشن اور پولیس اہلکاروں کے پہنچنے سے قبل مظاہرین کو عمارت میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے میڈیا ہاؤس کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی گارڈز کو گیٹ لاک کرنا پڑے۔