کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کے لیے احتجاج

192

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3801دن مکمل ہوگئے۔ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی رہنماؤں و کارکنان نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  پاکستانی مقتدرہ کے تمام حصے اندرونی اور بیرونی سطح پر بلوچستان میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چھپانے کے لیے لغو بیان بازی سمیت میڈیا اور دیگر ذرائع کو مضحکہ خیز طور پر استعمال کرتے آرہے ہیں لیکن بلوچ پرامن جدوجہد میں وسعت اور شدت، لاپتہ بلوچوں کے لواحقین کی اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے مثالی اور تاریخ ساز پرامن جدوجہد پاکستانی مقتدرہ کی ان تمام چالوں اور کوششوں پر پانی پھیر چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم کو آج بھی فخر ہے کہ زمینا، زبان، ثقافت، تاریخ وسائل، محبت اور معیار سب کچھ ان ک اپنا ہے آج بدقسمتی سے ایک ایسے ملک کے غلام ہیں جو خود نہیں جانتے کہ وہ معرض وجود میں آئے، پاکستانی دانشور خود تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان نہ صرف معاشی اور سیاسی بحران کا شکار ہے بلکہ یہاں اخلاقی اور معاشرتی بحران وجود رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین احتجاج کے تمام پرامن ذرائع کے استعمال سے اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی برادری کو متوجہ ہونے پر مجبور کردیا ہے۔ بلوچ فرزندوں کی ریاستی اداروں کے ذریعے اٹھاکر طویل عرصے تک لاپتہ کرنے اور انہیں خفیہ ریاستی عقوبت خانوں میں انتہائی سفاکیت اور ناقابل بیان تشدد سے شہید کرنا اور لاشیں مسخ کرکے پھینکنا تسلیم شدہ بین الاقوامی قوانین، اصولوں اور انسانی حقوق کے کنونشنز کی رو سے نسل کشی اور جنگی جرائم کے طور پر دیکھے جارہے ہیں۔

دریں اثنا وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے آواران سے گرفتار خواتین کی رہائی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اب حکومت کو بلوچستان کے لوگوں کے دل جیتنے کے لیے تمام لاپتہ افراد کو بھی غیر مشروط طور پر رہا کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

وی بی ایم پی نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں ماروائے آئین اقدامات، جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی زیرے اہتمام 10 دسمبر کو انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی جانب سے آگاہی مہم کا آغاز کیا جاچکا ہے اس حوالے سے  سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغامات و دیگر ذرائع سے بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالیوں کے خلاف بات کی جارہی ہے۔