کوئٹہ: لاپتہ افراد کے لیے احتجاج

140

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3805 دن مکمل ہوگئے۔ دانشور و ادیب پروفیسر منظور بلوچ، عبدالغنی بلوچ، وومن ڈیموکریٹک فرنٹ کے جلیلہ حیدر نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسانی تاریخ اس امر کی گواہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں ظلم و جبر کیخلاف اٹھی حق کی آواز کو قتل، غارت، ظلم و جبر سے نہ دبایا جاسکا ہے اور نہ ہی ختم کیا جاسکا، ہمیشہ قابض ظالم نے مظلوم پرامن جہد کاروں کے خلاف تشدد، جبر کے ساتھ انہیں غلام رکھنے کے لیے اپنے تمام تر حربے اور وسائل کا استعمال کیا ہے عین یہی صورتحال روز اول سے بلوچ کے ساتھ بھی ہورہا ہے۔ برطانوی انخلاء کے بعد پاکستان نے انہی لاؤ لشکر کے ساتھ جبری قبضہ کے بعد سے آج تک اس غلامی کو تقویت دینے کے لیے فوجی آپریشنوں، بلوچ نسل کشی، مسخ لاشیں نیز تمام حربے استعمال کیے۔

ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ اسی عمل اور حکمت عملی کے تحت آج پاکستان کے پارلیمانی پارٹیوں کو ایک ساتھ ملاکر بلوچ غلامی کو مزید تقویت دینے پر کاربند کیا گیا ہے۔ قابض کے فریم ورک میں رہ کر ایک مخصوص طبقہ تمام آسائشوں سے سود مند ہوکر اپنی محکوم قوم کو اپنے زیر تسط رکھتا ہے اور یہ سب اس صورتحال میں ممکن ہے کہ جب یہی قوتیں یا طبقہ اس نظام یا پارلیمنٹ کو استعمال کرکے نہ صرف قابض کی قبضہ گیری کو مستحکم و مضبوط بنانے بلکہ اپنے عوام کی سوچ کو اسی جانب موڑنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ریاست کے تمام ادارے خاص کر تعلیمی و محکمی ان کے زیر اثر ہوتے ہیں ان کے لیے عوام کی ذہنی صلاحیتیوں کو ایک مخصوص دائرے میں بند کرنا آسان ہوجاتا ہے اور دوسری جانب عالمی دنیا اور اقوام متحدہ کو بھی یہ دکھایا جاتا ہے کہ ہم قابض کیساتھ خوش ہیں۔