انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے دس دسمبر کو وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3800 دن مکمل ہوگئے۔ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی جبکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے لاپتہ افراد کے لواحقین نے آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج بلوچستان میں ایسا کوئی کوچہ، دیہات، علاقہ نہیں جو پاکستانی فورسز کی ظلم و بربریت سے محفوظ ہو، پورے بلوچستان میں خواتین و بچوں کو فورسز نشانہ بناکر تشدد کرتے ہیں، ہم دنیا کے مہذب ملکوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بلوچوں پر جو ظلم ہورہا ہے اس کیخلاف آواز اٹھائیں۔
ماما قدیر بلوچ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب جہاں سے پیغام امن پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے لیکن آج سعودی حکومت اربوں روپے دیکر پاکستانی حکمرانوں کو مضبوط کررہی ہے جبکہ متحدہ عرب امارات خصوصاً دبئی میں بلوچوں کو پاکستان طرز خفیہ اداروں کے اہلکار لاپتہ کرکے غیر قانونی طور پر پاکستان کے حوالے کررہے ہیں، ان افراد میں اکثریت ان نوجوانوں کی ہے جو محنت مزدوری کے لیے متحدہ عرب امارات گئے ہیں لیکن اب وہاں بھی بلوچ محفوظ نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ جب تک دشمن کے ساتھ خود کا اپنا کوئی ہم زبان شامل نہ ہو تب تک دشمن کو صرف اور صرف شکست کا منہ دیکھنا پڑتا ہے۔ انگریز دور میں خواتین و بچوں کو کبھی بھی نہیں اٹھایا گوکہ وہ غیر مسلم تھے۔
دریں اثناء ماما قدیر بلوچ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ دس دسمبر کو انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقعے پر کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی جانب سے دو پہر ایک بجے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مظاہرے میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی دیگر پامالیوں سمیت جبری گمشدگیوں کیخلاف آواز اٹھائی جائے گی کیونکہ جبری گمشدگیوں کے مسئلے کا تعلق برائے راست انسانی زندگی ہے لہٰذا کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں سے سیاسی، سماجی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد مظاہرے میں شرکت کرکے ہمارا ساتھ دیں۔