کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے احتجاجی کیمپ جاری

112

بلوچستان میں فضائی کاروائی کی بازگشت اور جنگی ماحول ایک خونی کھیل ہے، ظالم و مظلوم، حاکم و محکوم، قابض و مقبوض کے جنگ کے واقعات سے بھری دنیا کی تاریخ میں طاقتور اور زور آور اقوام کا کمزور اور زیردست اقوام پر ظلم، جبر اور تشدد نئی بات نہیں، ہمیشہ سے یہ ہوتا رہا ہے کہ جب کوئی طاقتور قوم اپنے مخصوص مفادات کی تکمیل کے لیے کسی کمزور قوم کی آبائی سرزمین پر قبضہ جماکر اسے غلام بناتا ہے تو اس قوم کا ہر طبقہ مزاحمت کرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ماما قدیر بلوچ نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم احتجاجی کیمپ میں وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے بھوک ہڑتالی احتجاج کو 3794دن مکمل ہوگئے جس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت لاپتہ افراد کے لواحقین نے شرکت کی جبکہ بعد ازاں متحدہ عرب امارات و پاکستان میں جبری گمشدگی کے شکار راشد حسین بلوچ کی بازیابی کے لیے پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا گیا۔

ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے بلوچ قوم کی آواز کو دباکر اسے صفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے، پاکستان نے بلوچ پر ظلم کا ایک لامتنائی سلسلہ شروع کیا تھا جو پوری آپ و تاب کے ساتھ ہنوز جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے اپنی رٹ کی بحالی کے لیے ڈنڈا چلانے کا اعلان پہلے ہی کرچکی ہے جس کے بعد بلوچ فرزندوں کی مسخ کی ہوئی تشدد زدہ لاشیں پھینکنے کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوا مگر دس ہزار کے قریب مسخ شدہ لاشیں پھینکنے اور ہزاروں افراد کو لاپتہ کرنے کے بعد ناکامی نے حکمرانوں کو نفسیاتی ہیجان میں مبتلا کردیا ہے جس کے بعد وہ ہر روز نئے ہتھکنڈے اختیار کررہے ہیں لیکن پہلے کی طرح اس بار بھی وہ ناکام ہونگے۔