انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کے جبری گمشدگی کو ایک سال مکمل ہونے پر کراچی میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرے میں راشد بلوچ کی والدہ اور بھتیجی، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنما ماما قدید بلوچ، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے آئی اے رحمان، اسد بھٹ، حانی بلوچ، وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے سسئی لوہار سمیت سندھی قوم پرست جماعتوں کے رہنماوں اور کارکنان نے شرکت کی۔
مظاہرین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راشد بلوچ گذشتہ ایک سال سے دو ریاستوں کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ ہے، راشد بلوچ کو لاپتہ ہوئے ایک سال مکمل ہوا مگر اب تک کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔
مظاہرین سے راشد بلوچ کی والدہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پہلے بھی عرب امارات میں انصاف کے لیے عرب امارات کے عدالتوں سمیت مختلف ذرائع استعمال کیئے لیکن ہمیں کوئی انصاف نہیں دیا گیا اور اب گذشتہ چھ ماہ سے پاکستان میں عدالتوں سمیت احتجاج کے مختلف طریقے استعمال کررہے ہیں جبکہ سردار اختر مینگل سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں ملاقاتیں کرچکے ہیں مگر ہماری کوئی شنوائی نہیں ہوسکی ہے۔
راشد حسین کی بتھیجی ماہ زیب بلوچ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال سے راشد بلوچ کو غیر قانونی طور پر منظر عام سے غائب کیا گیا یے۔ ماہ زیب بلوچ نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات راشد بلوچ کو جب تک پاکستان سے بحفاظت رہا نہیں کرتا تب تک میں عرب امارات کے جھنڈے کو لے کر سڑکوں پر احتجاج کرتی رہونگی۔
انسانی حقوق کے کارکن اسد بٹ نے مظاہرین سے خطاب میں کہا کہ ہم صرف پاکستانی آئین پر عملدرآمد چاہتے ہیں ہم کہتے ہیں کہ پاکستان کا آئین موجود ہے، پاکستان میں قانون موجود ہے، جب یہ آئین اور قانون موجود ہے تو کسی کا یہ حق نہیں بنتا کہ کسی کو ماروائے عدالت غائب کرے اگر کوئی غلطی کرتا ہے آپ اسے حراست میں لے کے 24 گھنٹے کے اندر اندر عدالت میں پیش کریں اور وہ عدالت فیصلہ کرے جو ہمیں قبول و منظور ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: غیر محفوظ بلوچ سیاسی کارکنان – دی بلوچستان پوسٹ رپورٹ
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان غیر قانونی طور پر بلوچ سندھی اور دیگر قوم کے نوجوانوں کو اغواء کررہا ہیں ہم ماما قدیر کے 11 سالہ جدوجہد کو سراہاتے ہیں ہم غیر انسانی سلوک کے خلاف ماما قدیر کے ساتھ مل کر جدوجہد کرینگے۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئیرمین ماما قدیر نے کہا کہ مسلسل احتجاج کے باوجود ہمارے لوگوں کو مزید اغواء کیا جارہا اب تک ہزاروں بلوچ، سندھی اور پشتون جبری طور پر لاپتہ ہیں۔ انہوں کہا کہ راشد حسین اپنی ملازمت کے لیے عرب امارات گیا تھا دبئی نے بغیر کسی کیس کے راشد کو لاپتہ کرکے بغیر کسی انٹرپول کے پاکستان کے حوالے کیا ہم متحدہ عرب امارات کے خلاف انٹرنیشنل کورٹ میں بھی جاہینگے۔
یہ بھی پڑھیں: لاپتہ افراد کے لواحقین کی احتجاجی کیمپ کوئٹہ سے کراچی منتقل
ماما قدیر نے مزید کہا کہ آپ مشرف کو سزا دے سکتے ہیں مگر بلوچ نوجوان کو عدالت میں پیش نہیں کر سکتے، عدالت کی طرف سے غلطی ثابت ہونے کے بعد سزا دیئے جانے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
کراچی پریس کلب کے سامنے راشد بلوچ کی گمشدگی کے خلاف ہونے والے آج کے احتجاجی مظاہرے میں جسقم جساف کے کارکن دیشی دین محمد کھوسو نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ شرکت کی اور مزید بلوچ مسنگ پرسنز اور سندھی مسنگ پرسن کے بارے میں ماما قدیر بلوچ سے گفتگو کی۔
یہ بھی پڑھیں: سندھی اور بلوچ لاپتہ افراد کیلئے مشترکہ جدوجہد کرینگے – وی ایم پی ایس
وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے سسئی لوہار اور دیگر کارکنان نے بھی مظاہرے میں شرکت کرکے راشد حسین کے لواحقین سے اظہار یکجہتی اور ماما قدیر سمیت بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین سندھی اجرک پہنائے ۔