بلوچستان کے ضلع نوشکی میں عدالت سے بری ہونے والا شخص چند گھنٹوں بعد دوبارہ جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔
ٹی بی پی نمائندے کے مطابق میر جیئند خان مینگل نے نوشکی پریس کلب میں صحافیوں کو بتایا کہ بشیر احمد ولد گل محمد جو عبدالباقی کے چچازاد بھائی ہے، کو 18 جون 2019 کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اٹھاکر لاپتہ کیا تھا اور بعدازاں 16 اگست 2019 کو سی ٹی ڈی کی جانب سے بشیر احمد کے خلاف منشیات اور بارود رکھنے کے الزامات میں ایف آئی آر درج کرکے انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔
جیئند مینگل کے مطابق دونوں مقدمات انسداد دہشت گردی عدالت میں چلتے رہے جبکہ گذشتہ روز عدالت نے دو مقدمات میں بشیر احمد کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا۔
جیئند خان مینگل بتایا کہ گذشتہ رات میں اور میرے دیگر رشتہ دار کلی قادرآباد میں بشیر احمد کے مہمان خانے میں موجود تھے کہ رات گیارہ بجے نامعلوم الاسم سی ٹی ڈی اہلکار گاڑیوں میں آکر بشیر احمد کو ایک بار پھر اپنے ساتھ بغیر کسی ایف آئی آر اور وارنٹ گرفتاری کے لے گئے۔
بشیر احمد کے جبری گمشدگی کیخلاف جیئند مینگل کی مدعیت میں نوشکی پولیس تھانے میں مقدمے کیلئے درخواست جمع کردی گئی ہے۔
جیئند خان مینگل نے حکام بالا سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بشیر احمد کے دوبارہ جبری گمشدگی کا نوٹس لیکر انہیں فوری طور پر بازیاب کیا جائے۔