سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ تنظیمی دورے پر کوہلو پہنچ گئے۔ اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری خیر جان بلوچ، صوبائی صدر عبدالخالق بلوچ، مرکزی سیکرٹری خواتین یاسمین لہڑی، مختیار چھلگری بھی ان کے ہمراہ تھے۔
نیشنل پارٹی کے ضلعی سیکرٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت شدید سیاسی، معاشی اور خارجی و داخلی عدام استحکام کا شکار ہے، بے روزگاری اورمہنگائی سے عام آدمی کا پارلیمان سے اعتماد اٹھتا جارہا ہے، عدلیہ اور میڈیا دباؤ کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس نظام کے اندر ملک میں نہ معاشی اور نہ ہی سیاسی استحکام قائم ہوگی اور نہ ہی لوگوں کے درمیان آپس میں محبت کی فضا قائم ہوسکتی ہے، پچھلے الیکشن دھاندلی شدہ تھے اور موجودہ سلیکٹڈ حکومت کے بس کی بات نہیں ہے کہ وہ ان مسائل کا حل تلاش کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں رشوت کا بازار گرم ہے لائن اینڈ آرڈر کی صورتحال گھمبیر ہوچکی ہے ترقیاتی کام رک چکے ہیں۔ ہماری جدوجہد وفاق اور صوبے کے درمیان روابط کاری، ننگ و ناموس اور سائل و سائل کے تحفظ کیلئے ہے۔
ڈاکٹر مالک کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں دریافت ہونے والے قدرتی معدنیات سیندک، ریکوڈک، سوئی گیساور گوادر پورٹ پر سب سے پہلا حق یہاں پر بسنے والے اقوام کا ہے، اربوں روپے کے ذخائر بلوچستان سے نکلتے ہیں لیکن اس کے ثمرات سے یہاں کے محروم ہیں حال ہی میں جو نیشنل کوسٹل ڈویلپمنٹ بنائی گئی یہ ماورا آئین اقدام ہے کوسٹل کی پوری زمین صوبائی ہے جیونی سے لے کر سونمیانی تک تمام ساحل بلوچستان کے عوام کی میراث ہے اس سے جو مالی فوائد حاصل کیے جائیں اس پر سب سے پہلا حق بلوچستان کے عوام کا بنتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل پارٹی کا روز اول سے موقف رہا ہے کہ صوبوں کو خود مختیار کیا جائے، گوادر پورٹ اور سی پیک سے بلوچستان کے عوام کو مسفید کیا جائے۔
موجودہ سیاسی صورتحال کے بارے میں سابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور باپ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں وزارتوں کے حوالے سے مسائل چل رہے ہیں کوئی کلیش نہیں ہے اور ہم کسی غلطی فہمی میں نہ رہیں، کوہلو نیشنل پارٹی کا گڑھ ہے یہاں کے باشعور عوام نے نیشنل پارٹی پر جو اعتماد کیا ہے ان کے حقوق کی تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔