مضطرب بلوچ قوم
تحریر: سنگر بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
دل میں جو کچھ ہے، اج میں وہ نقش قلم کرنے کی کوشش کرونگا، انصاف کی بات، غیرمنصفانہ عمل، ظلم کی انتہا، ظلم کے خلاف اواز اٹھانے والے غدار، ایک نہایت ہی رنجیدہ کردینے والی بات ہے کہ اپنے ہی وسائل سے مالامال سرزمین پر بلوچ قوم جانوروں سے بدتر زندگی گذار رہے ہیں، جو بھی وسائل ہیں ان پر پنجابی قابض ہیں۔
بلوچستان کے قدرتی وسائل کو پنجاب سپلائی کیا جاتا ہے، تو ہم اسکو ظلم نہیں تو اور کس چیز کا نام دیں، انسانیت کی کسی کو کوئی پرواہ نہیں، انصاف کی بات مگر انصاف نہیں جو حق گو ہیں وہ ایک ہی دن میں لاپتہ ہوجاتے ہیں یا پھر مار دیئے جاتے ہیں۔
جب کوئی حق کی بات کرتا ہے تو اسکو لاپتہ کرنے کے بعد ٹارچر سیلوں میں ٹارچر کرنے کے بعد شہید کرکے اسکی لاش کو ویرانوں میں پھینک دیا جاتا ہے، ڈرل شدہ لاشیں، تیزاب سے جلائے ہوئے چہریں، بلوچ ماں بہنوں کی بے حرمتی، بلوچ قوم پر اس طرح کے ظلم پنجابی ریاست کررہا ہے جو کسی مسلمان پر کوئی کافر بھی نہیں کرتا۔
پنجابی جو خود کو اسلام کا ٹھیکیدار کہتا ہے، وہ بلوچ قوم پر یہ ظلم کررہا ہے، اگر بلوچ آواز اٹھائے تو غدار قرار دیئے جاتے ہیں، پھر وہی لاپتہ کرنا، مسخ شدہ لاش پھینکنا، انسان کو جانور سمجھنا، اس حالت میں بلوچ قوم ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہوتا ہے اور تو کوئی راستہ ہی نہیں بچا ہے صرف آزادی کے سوا۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بجلی کی کوئی سہولت نہیں، گیس نہیں، یہاں تک کے لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں، بلوچستان میں جو انسان کی ضرورت کی چیزیں ہوتی ہیں وہ سب نہیں اور پنجاب میں بلوچستان سے ہر چیز پہنچا دیا جاتا ہے، پنجاب میں کسی بھی چیز کی کوئی کمی نہیں۔
لیکن بلوچستان جس سے پورا پنجاب چلتا ہے نہ گیس ہے، نہ بجلی، نہ سڑکیں، نہ پینے کا پانی، نہ روزگار وہ سب چیزیں جسکی انسان کو ضرورت ہوتی ہیں، وہ اسکول ہو یا پھر کوئی اور ادارہ، اسکولوں پر فوج نے قبضہ کر کے اپنا کیمپ بنائے ہوئے ہیں یہ ظلم نہیں تو اور کیا ہے۔
کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ بلوچستان کے لوگوں کو انکا حقوق دیدو لیکن اج تک کوئی حقوق وغیرہ نہیں ملا البتہ وہی مسخ شدہ لاشیں یا پھر روز کی طرح کوئی لاپتہ ہوتا ہے پھر بھی بلوچ قوم ہی غدار۔
میرے نظروں کے سامنے وہ بلوچ نوجوان جو بلوچستان کے ساحل و وسائل کے وارث ہیں اپنے کندھوں پر اینٹیں اٹھاکر مزدوری کرکے اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پالتے ہیں یہ سب دیکھ کر انسان کو دکھ ہوتا ہے، پھر بھی بلوچ قوم کے ماتھے پر غداری کا لیول لگایا جاتا ہے اگر ایسا ہے تو ہاں ہم غدار ہیں بلوچ کو پنجابی کے ساتھ نہیں رہنا ہیں بلوچ قوم کو صرف ازادی چاہیئے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔