ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن کے سربراہ میر جاوید مینگل نے فوجی ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کے سزائے موت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بالخصوص بلوچستان میں ہمیشہ اصل طاقت فوج رہی ہے بلوچستان پر بزور شمشیر قابض ہوگئے اور انکا رویہ ہمیشہ سے بلوچ قوم کیساتھ ایک قابض کا رہا ہے۔ تقسیم ہند کے بعد جب انگریز یہاں سے چلے گئے تو پاکستان بناکر فوج کے حوالے کیا کیونکہ یہ ٹولہ انگریزوں کی خدمت گزار رہے تھے۔ 70 کے دہائی میں صرف 9 ماہ تک بلوچ قوم کو بلوچستان میں اقتدار ملا تھا اس دوران بھی فوج اور وفاق مداخلت کرتے رہے، بلوچستان و وفاق کے درمیان سیاسی کشمکش رہی،مشرف نے بلوچستان اور وزیرستان میں خون کی ہولی کھیل کر ہزاروں بے گناہ معصوم انسانوں کا قتل عام کیا، نواب اکبر خان بگٹی کو پیران سالی میں شہید کرکے بلوچستان میں جس طرح انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی گئی، وسائل کی بیدردی سے لوٹ مار کیا جاتا رہا جو تاحال تسلسل سے جاری ہیں اس کی نظیر کسی، مذہب، تہذیب، انسانیت اور مہذب معاشرے میں نہیں ملتی، لیکن آج مشرف کی سزائے موت کے فیصلے پر جس طرح سے فوج نے ردعمل کا اظہار کیا ہے اور مشرف کی پھانسی کو انسانیت، مذہب، تہذیب اور اقدار کے برخلاف قرار دیا ہے، کیا صرف فوجی ہی انسان ہے اور دوسرے لوگ انسانیت کی معیار پر پورا نہیں اترتے۔ بلوچ نوجوانوں کو فوجی حراستی سیلوں میں جس طرح غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ان کی جسموں کو ڈرل مشینوں سے سوراخ کیا جاتا ہے، اور جسم کا گوشت نوچ کر ویرانوں میں پھینک کر جانوروں کا خوراک بنایا جاتا ہے، کیا وہ انسان نہیں، شہید اکبر خان بگٹی کی لاش کی بے حرمتی کرکے تالہ لگا کر دفنایا گیا اور ان کے خاندان کو یہ حق نہیں دیا گیا کہ وہ ان کی آخری رسومات ادا کریں، آج تک انکی قبر پر پہرہ ہے ورثا کو قبر پر دعا و فاتحہ تک کی اجازت نہیں، پشتونوں کا قتل عام کیا گیا ڈالر لے کر پشتونوں پر بمباری کرکے انکی نسل کشی کی گئی، سندھی بھی انکے مظالم سے محفوظ نہیں اس کے علاوہ 30 لاکھ بنگالیوں کو قتل کیا گیا اور 3 لاکھ بنگالی خواتین کی آبرو ریزی کی گئی، روز بلوچ خواتین کی بے حرمتی کی جاتی ہے لیکن آج تک کسی نے فوج کے ان غیر انسانی حرکات پر ایک لفظ تک نہیں کہنا گوارا نہیں کیا۔ اب ایک آمر اور غدار کے پھانسی کی فیصلے پر وہ لوگ سیخ پاء ہورہے ہیں غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں جو انکی منافقت کی واضع عکاسی کرتا ہے۔
میر جاوید مینگل نے مزید کہا کہ اقتدار میں آنے سے پہلے عمران خان مشرف کو غدار اور آئین شکن قرار دے کر پھانسی کا مطالبہ کرتا رہا ہے آج جب فوج نے انہیں اقتدار پر بٹھایا ہے اب غدار مشرف انکا محسن بن چکا ہے، ذوالفقار علی بھٹو کو ایوب خان نے سیاست اور اقتدار میں شراکت دار بنایا اور بعد میں فوج نے بھٹو کو غدار بناکر پھانسی پر لٹکایا۔ پاکستان میں فوج آئین و قانون سے طاقتور ہے مشرف خود اپنے ایک انٹرویو میں اس بات کا برملا اظہار کرتا ہے کہ کس طرح فوج نے حکومت اور عدلیہ پر دباو ڈال کر ان کو پاکستان سے فرار کروایا۔ اور آج بھی فوج کی دباو پر پاکستان کی نام نہاد جمہوریت پسند آج آئین اور قانون کیساتھ کھڑا ہونے کے بجائے مشرف کو بے گناہ ثابت کرنے پر معمور ہوچکے ہیں، جمہوریت کی لاگ الاپنے والے سیاستدانوں، صحافیوں اور ملاوں کے جانب سے مشرف کی حمایت نام نہاد جمہوریت کے چہرے سے لبادے کو اٹھانے اور جمہوریت کا اصل چہرہ بے نقاب کرنے کے لئے کافی ہے۔ اب پاکستان کے تمام جمہوریت پسند پارٹیاں آئین و قانون کے بجائے نظریہ ضرورت کے تحت مشرف کیساتھ کھڑے ہوکر جمہوریت کو بچائیں گے۔ فوج نے نظریہ ضرورت کے تحت راتوں رات پارٹیاں بناتے رہے ہیں اور کچھ ایسے سیاستدان متعارف کرائے ہیں وہ ہر وقت انکے خدمت کے لئے ہاتھ باندھ کر کھڑے نظر آتے ہیں۔