مسائل کا حل کتاب دوستی میں مضمر ہے – لشکری رئیسانی

192

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء و پیس بلوچستان فورم کے چیئرمین نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ ڈگری حاصل کرنے والا نوکری جبکہ علم حاصل کرنے والا حکمرانی کرتا ہے۔ درپیش مسائل کا حل علم، دانش اور کتاب دوستی میں مضمر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پیس بلوچستان فورم کے زیر اہتمام ”امن کا سفر کتابوں کے سنگ کے عنوان“ جھالاوان لاء کالج خضدار کو کتابوں کی فراہمی کی مناسبت سے منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب سے سابق وفاقی وزیر ہمایوں عزیز کرد، جھلاوان لاء کالج خضدار کے پرنسل عبدالقدوس بنگلزئی، بلوچستان نیشنل پارٹی کےخورشید جمالدینی، چیئرمین محمد آصف ایڈووکیٹ، باز محمد شہید فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر لعل محمد کاکڑ، بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے اشفاق بلوچ، پرنسپل نیشنل لاء کالج و دیگر نے خطاب کیا۔

نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کتابیں شہدائے 8 اگست کے نام کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ طلباء شہید وکلاء کی نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کتابوں سے استفادہ حاصل کرکے اپنی زندگی صوبے کی ترقی کے لئے وقف کردیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس وقت درپیش تمام مسائل کا حل علم، دانش اور کتاب دوستی میں مضمر ہے، ضیاء الحق اور مشرف کی ڈکٹیٹر شپ کے علاوہ فرقہ واریت، لسانیت، گڈ بیڈ طالبان سمیت دیگر طرح کے مسائل ”جن سے پورا سوسائٹی یرغمال ہوجاتا ہے“ کا ہر دور میں سامنا رہا ہے جس کے خلاف تعلیم یافتہ طبقے یعنی سول سوسائٹی نے آواز بلند کی ہے مگر نتیجہ ہمیشہ صفر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جس سماج میں رہ رہے ہیں یہاں گیس اور بجلی لوگوں کو میسر نہیں ہے پانی خریدتے ہیں اور حتیٰ کہ صاحب استطاعت لوگ اپنی سیکورٹی تک کا بندوبست خود کرتے ہیں، یہ تمام باتیں اپنی جگہ صحیح ہیں کہ ہمارا استحصال کرکے پسماندہ کیا جارہا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم علم، دانش، دانائی، کتاب سے جوڑ کر عظمت، تخلیق اور عظیم مقصد کے لئے کتاب دوستی سے ناطہ جوڑ لیں تاکہ خود اور آنے والی نسل ایک باعزت اور باوقار زندگی گزار سکیں۔

نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ اسلحہ مرد کا زیور ہے مگر اسلحہ صرف اور صرف وطن کی دفاع کے لئے استعمال کیا جانا چاہیے جبکہ یہاں تو ایک دوسرے کے ساتھ اختلاف پر بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے اپنے مسائل کو تلاش کرکے ان کا حل ڈھونڈنا چاہیے۔ ایک ڈگری حاصل کرنے والا نوکری جبکہ علم حاصل کرنے والے حکمرانی کرتا ہے۔ اگر 70کے دہائی کا ذکر کیا جائے تو اس وقت کے حکمران علی گڑھ سمیت دیگر اعلیٰ تعلیم دینے والے اداروں سے فارغ التحصیل تھے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آج ہم بدترین پسماندگی اور زوال کی طرف جارہے ہیں حکمرانوں کی جعلی ڈگریاں نکل آتی ہیں، زوال سے نکلنے کے لئے علم اور کتاب دوستی کی فکر کو پروان چھڑانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے جعلی حکمران طیب اردگان اور ملائشیا کے وزیراعظم کو اپنا آئیڈیل کہتے ہیں مگر جب وہ کانفرنس بلاتے ہیں تو یہ غیروں کے مفادات کو تحفظ دینے کے لئے نہیں جاتے جس کی اہم وجوہات ملک مفلوج، قرض دار اور علم سے دوری سمیت دیگر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں لوگوں کی ذہن سازی کرنا ہوگی جہاں لائبریریاں بند ہیں یا کتابیں کم ہیں وہاں لائبریریاں کھول کر کتابیں فراہم کرنا چاہیے۔ پیس بلوچستان فورم دوست احباب سے کتابیں لے کر یونیورسٹیوں، کالجز اور لائبریریوں کو فراہم کررہی ہے۔ آج جھلاوان لاء کالج خضدار کو جو کتابیں فراہم کررہے ہیں اس میں یہ کتابیں نیشنل پریس کلب کے بلال ڈار اور چوہدری اشرف گجر ایڈووکیٹ کا خصوصی تعاون شامل ہیں۔ چوہدری اشرف گجر نے ڈسٹرکٹ بار اسلام آباد کے وکلاء کے ساتھ ایک نشست کرائی اور وہاں کے وکلاء نے ایک مہم چلا کر یہ کتابیں فراہم کیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے سب سے پہلے اپنے گھر میں رکھے گئے کتابوں کو بیوٹمز، سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی سمیت دیگر لائبریریوں کو ڈونیٹ کردیئے۔ یہ سلسلہ ہم نے بین الاقوامی سطح پر پھیلایا گذشتہ دنوں قطر میں محمد عارف رئیسانی اور اس کے بھائی نے چند سو کتابیں جمع کرکے بھیجی ہے وہ پہنچ کر ہی دیکھ لیں گے اور بعد ازاں انہیں کسی ادارے یا لائبریری کو فراہم کریں گے۔

انہوں نے ملک سے باہر بلوچ اور پشتون بھائیوں سے اپیل کی کہ وہ کتابیں جمع کرکے بھیجیں تاکہ ان سے بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے کے نوجوان استفادہ حاصل کرکے باعزت اور باوقار زندگی گزار کرکے اپنی زندگیاں بلوچستان کی خدمت کے لئے وقف کردے۔

دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ کتاب اور کتاب دوستی مہذب معاشرے کی ضامن ہے جو ممالک آج دنیا بھر پر حکمرانی کررہے ہیں چاہے وہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں ہو یا تعلیم کے یہ سب کتاب دوستی کی وجہ سے ہے۔ آج کوئٹہ میں لائبریریوں میں طلباء کو بیٹھنے کے لئے جگہ کم پڑ چکا ہے جس سے علم اور کتاب دوستی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ پیس بلوچستان فورم بلوچستان میں تعلیم کی ترقی، صحت کے شعبے اور کھیلوں کے فروغ کے لئے بہترین کردار ادا کررہا ہے۔ حاجی لشکری رئیسانی خراج تحسین کے مستحق ہے جنہوں نے قلم اور کتاب کو نہ صرف اپنا شیوہ بنایا ہے بلکہ نوجوانوں کو بھی اس طرف راغب کررہے ہیں۔

ڈاکٹر لعل کاکڑ کا کہنا تھا کہ شہید باز محمد کاکڑ فاؤنڈیشن چند دنوں میں بلوچستان میں پہلی ڈیجیٹل لائبریری کا افتتاح کررہی ہے جو کوئٹہ کے علاقے شہباز ٹاؤن میں واقع ہے ہم نے گھر کرایہ پر لیا ہے اب تک ایک روپیہ بھی کسی سے نہیں لیا مگر آگے ہمیں ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعاون کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر حاجی لشکری رئیسانی نے جھلاوان لاء کالج خضدار کے پرنسپل و دیگر کو کتابوں کا تحفظ دیا۔