بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنی جاری کردہ بیان میں لسبیلہ یونیورسٹی کی انتظامیہ پر شدید الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جامعہ میں انتظامی بے ضابطگیاں عروج پر ہونے کی باعث یونیورسٹی میں انتہا درجے کی کرپشن جاری ہے۔ کرپشن کی وجہ سے یونیورسٹی مالی حوالے سے دیوالیہ ہوچکی ہے جس کا خمیازہ طالبعلموں کو بُھگتنا پڑ رہا ہے۔ مالی وسائل کے کمی کی باعث طالبعلموں کے ایچ ای سی نیڈ بیس اسکالرشپس کو ملازمین کے تنخواہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے جو کہ نہایت ہی گھناؤنا عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں انتہاء درجے کے بدعنوانیوں کی باعث یونیورسٹی کا اکاؤنٹ خالی ہے اس وقت یونیورسٹی 53 کروڑ کاقرض دار ہے جس کی وجہ سے یونیورسٹی انتظامیہ حکومت کیجانب سے جاری ہونے والے فنڈز کو طلباء کی فلاح کیلئے استعمال کرنے کے بجائے انتظامی اخراجات پر خرچ کر رہی ہے یونیورسٹی کیجانب سے آئے روز نت نئے چھوٹے اور غیر ضروری پروگرام کا انعقاد کر کے انتظامیہ کرپشن کو چُھپانے کی حیلوں میں جتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں اعلی تعلیمی ادارے باقی صوبوں کی نسبت بہت کم تعداد میں ہیں جس کی وجہ سے طالبعلموں کو علمی حوالے سے کئی دشواریوں کا سامنا ہے جامعات میں فیسوں کے زیادہ ہونے کی باعث طالبعلم حکومت کی جانب سے جاری ہونے والی سکالرشپس پر تعلیم حاصل کرتے ہیں اس سلسلے میں یونیورسٹی انتظامیہ کیجانب سے طالبعلموں کی سکالرشپس کو بند کر کے انہی فنڈز کو انتظامی معاملات میں خرچ ایک افسوسناک عمل ہے۔
ترجمان نے یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلد از جلد طلباء کے اسکالرشپس طلباء کو فراہم کرے ورنہ یونیورسٹی انتظامیہ کے اس اقدام کے خلاف سخت احتجاج کیا جائے گا۔
ڈی جی نیب بلوچستان گورنر بلوچستان اور اعلی حکام سے اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لسبیلہ یونیورسٹی میں کرپشن کیخلاف صاف شفاف تحقیقاتی عمل شروع کر کے ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جایا تاکہ طالبعلموں کے وظیفوں پر ڈاکہ ڈالنے جیسے عمل کا ارتکاب دوبارہ ممکن نہ ہو سکے۔