برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی ہے کہ ادلب میں نئی دوبدو لڑائی اتوار کو شروع ہوئی تھی،اس میں شامی فوج کے 54 اہلکار مارے گئے ہیں اور مسلح حزب اختلاف اور شہریوں کی 53 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
ادلب کے مختلف علاقوں پر روس کے لڑاکا طیاروں نے بھی بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں 15 افراد مارے گئے ہیں جبکہ شامی شہری اسدی فوج کی ادلب کو سرنگوں کرنے کے لیے اس نئی کارروائی کے بعد ہزاروں کی تعداد میں نقل مکانی کرگئے ہیں ، صوبہ ادلب کے جنوب میں واقع دیہات اور قصبوں سے لوگ ٹرکوں ، کاروں اور موٹر سائیکلوں کے ذریعے اپنی اشیائے ضروریہ کے ساتھ محفوظ مقامات کی جانب جارہے ہیں۔
شامی فوج نے تین روز پہلے القاعدہ کے ماضی اتحادی باغی گروپوں کے زیر قبضہ اس آخری صوبے ادلب پر قبضے کے لیے ایک بڑی کارروائی شروع کی ہے جس کے بعد مقامی لوگ جانیں بچانے کے لیے ملک کے دوسرے علاقوں کی جانب جارہے ہیں یا ترکی کے سرحدی علاقے کا رُخ کررہے ہیں۔ اسدی فوج اور مسلح گروپ کے درمیان گذشتہ جمعہ اور ہفتے کے روز جھڑپوں میں کم سے کم ستر افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
شامی فوج فضائی حملوں کی مدد سے پیش قدمی کررہی ہےاور باغیوں کے ٹھکانوں پر توپ خانے سے شدید گولہ باری کررہی ہے۔رصدگاہ کی اطلاع کے مطابق شامی فوجی باغیوں کے زیر قبضہ شہر معرۃ النعمان کی جانب بڑھ رہے ہیں۔یہ شہر دارالحکومت دمشق اور ملک کے سب سے بڑے شہر حلب کے درمیان مرکزی شاہراہ پر واقع ہے۔