سندھ : پانچ سیاسی کارکن پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ

230

جیئے سندھ تحریک کے قائم مقام سربراہ عبدالفتاح چنہ، کارکن عبدالہادی بڑدی کے ہمراہ پاکستانی اداروں کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ، سیاسی رہنماؤں کی جبری گمشدگی کے خلاف سندھ بھر میں احتجاج کریں گے، ڈاکٹر صفدرسرکی، سورٹھ لوہار

تفصیلات کے مطابق کوٹری (جامشورو) کے خورشید کالونی کے علاقے سے آج صبح جیئے سندھ تحریک کے مرکزی قائم مقام سربراہ عبدالفتاح چنہ کو ان کے ایک کارکن عبدالہادی بڑدی کے ہمراہ اس وقت خفیہ اداروں اور رینجرز اہلکاروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جب وہ سائیں جی ایم سید کی 116 ویں سالگرہ کی تقریب کے تیاریوں کے سلسلے میں خورشید کالونی کوٹری پہنچے تھے۔

جیئے سندھ تحریک کے صدر ڈاکٹر صفدرسرکی، عبدلاخالق خاصخیلی اور لواحقین نے پارٹی کے مرکزی رہنما عبدالفتاح چنہ اور عبدالہادی بڑدی کے جبری طور پر لاپتہ کیئے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ریاستی ادارے جیئے سندھ کے رہنماؤں اور کارکنان کو جبری طور لاپتا اور گرفتار کرکے سائیں جی ایم سید کی سالگرہ تقریب میں رکاوٹیں ڈالنے اور خوف و حراس کا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم ریاستی اداروں کو واضح طور بتانا چاہتے ہیں کہ 17 جنوری 2020 کے دن سائیں جی ایم سید کی سالگرہ بھرپور طوع پر منائی جائے گے اور ہم سندھ وطن کی آزادی کی جدوجہد سے کبھی دستبردار نہیں ہونگیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جیئے سندھ تحریک کے رہنماؤں کی جبری گمشدگی کے مسئلے پر سندھ بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔

خیال رہے گذشتہ روز بھی سندھ کے علاقے کندہ کوٹ سے تین کارکنان صدام نصیرانی، محسن سھریانی اور رفیق میرانی کو رینجرز اہلکاروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کیا جس کے بعد ان کے حوالے کسی قسم معلومات نہیں مل سکی ہے۔

وائس فارمسنگ پرسنز آف سندھ کی سربراہ سورٹھ لوہار نے جبری طور لاپتہ کیئے جانے والے جیئے سندھ تحریک کے رہنماء عبدالفتاح چنہ، عبدالہادی بڑدی، جساف (بشیر خان) رہنما محسن سہریانی، رفیق میرانی، صدام نصیرانی و دیگر کارکنان کی جبری گمشدگی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے احتجاج کا عندیہ دیا ہے۔

خیال رہے کہ جیئے سندھ تحریک (صفدر سرکی) کی پارٹی رہنماؤں مسعود شاہ اور شوکت مرکھنڈ کو تین ماہ قبل کراچی سے لاپتہ کیا جاچکا ہے دوسری جانب سندھ بھر سے جسقم آریسر اور جساف سمیت دیگر سندھی قومپرست جماعتوں کے درجنوں قوم پرست کارکنان جبری گمشدگی کے شکار ہوچکے ہیں جن بازیابی کے لیئے ’وائس فارمسنگ پرسنز آف سندھ‘ کی جانب سے سندھ بھر میں مختتلف اوقات احتجاجی مظاہرے کیے جاچکے ہیں۔