سر زاہد آسکانی کا قتل قوم کو تعلیم سے دور رکھنا تھا – این ڈی پی

262

نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں تعلیم دوست لوگوں کو نامعلوم افراد کے ہاتھوں شہید کرنا بلوچ قوم میں تعلیم کا فقدان پیدا کرنے کے مترادف ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ سر زاہد آسکانی کو گوادر میں آج کے دن شہید کرنا بلوچ قوم کے لیے بہت دکھ اور درد کی بات ہے. سر زاہد آسکانی نے بے شمار طلبا کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا، بلوچ ماؤں نے ہمیشہ بلوچستان کو وارث دیئے ہیں اور وہ وارث مختلف شکلوں میں بلوچ قوم کی خدمت میں مگن رہے ہیں، چاہے وہ تعلیم کے میدان میں ہوں یا سیاست سے وابستہ ہوں بلوچستان کی زمین بنجر نہیں ہے شہید پروفیسر صباء دشتیاری، شہید سر زاہد آسکانی، شہید پروفیسر رزاق زہری، شہید ماسٹر نزیر مری جیسے تعلیم دوستوں کو نامعلوم افراد کے ہاتھوں ایک سازش کے تحت شہید کروایا گیا۔

این ڈی پی ترجمان کا کہنا ہے کہ بلوچ قوم کبھی ان ہتکنڈوں سے مایوس نہیں ہوا بلکہ اپنے شہید اساتذہ پر فخر کرتے ہوئے ان کے مشن کو بلوچستان کے ہر گھر تک پہنچانا اپنا فرض سمجھا، بلوچ قوم تعلیم دوست قوم ہے، کتاب کو اپنا دوست بنا کر بلوچ قوم نے ہر جگہ علم و شعور کی بات کی ہے ان کی واضع مثال یوسف عزیز مگسی ہے جنہوں نے اپنے دور میں بلوچ ورنا (نوجوانوں) کو تعلیم کے طرف راغب کیا اور بلوچ قوم کو ایک سوچ دیا اسی سوچ کو جاری رکھتے ہوئے بلوچ قوم کے ذمہدار اساتذہ اپنے فرائض کو سر انجام دے رہے ہیں ان فرائض کو سرانجام دیتے ہوئے کئی اساتذہ کو ہم سے نامعلوم افراد نے شہید کرکے جدا کردیا جن میں آج کے دن چند برس پہلے سر زاہد آسکانی کو گوادر میں شہید کیا گیا اور آج تک ان کے قاتل دندناتے آزادی سے پھر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ سب واقعات سے بلوچ قوم میں بلکل بھی مایوسی اور خوف پیدا نہیں ہوا بلکہ بلوچ قوم نے مزید تعلیم کے حصول کو زندہ رکھا۔ بلوچستان میں طلباء سیاست کو ختم کرنے کا مقصد مستقبل میں لیڈر نہیں گیدڑ پیدا کرنا ہے تاکہ بلوچستان میں شعوری سیاست کو ناپید کیا جاسکے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ این ڈی پی شہید سر زاہد آسکانی سمیت دیگر تمام شہید اساتذہ کو سلام پیش کرتی ہے اورطلباء تنظیموں کی بحالی کی حمایت کرتی ہے اور یہ مطالبہ کرتی ہے کہ جمہوری عمل کو زندہ رکھنے کے لیے طلباء تنظیموں کو دوبارہ بحال کیا جائے۔