بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ غیرمنتخب اور بے اختیار حکومت میں صوبے کے عوام کیلئے فیصلہ کن پالیسی بنانے کی اہلیت نہیں، بلوچستان میں غربت، بے روزگاری، پسماندگی میں اضافہ کرنا موجودہ حکومت کا ایجنڈا ہے۔
اپنے جاری بیان میں نوبزادہ لشکری رئیسانی نے کہا کہ صوبائی حکومت 37 ارب 30 کروڑ روپے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے کی بجائے وفاق کو واپس کرکے بلوچستان کے دیگر وسائل اور معدنیات کو فروخت کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے کیونکہ جعل سازی کرکے اقتدار میں آنیوالی حکومت کے پاس عوام کو روزگار تعلیم، صحت سمیت دیگر بنیادی سہولیات فراہم کرنے کااختیار ہے نہ ان میں اہلیت ہے، حکومت نے صوبے کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی بجائے اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے ترقیاتی فنڈز وفاق کو واپس کردیئے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقی سیاسی قیادت کا راستہ روکنے کیلئے ہونے والی سازشوں نے پارلیمان کو غیر موثر اور مفلوج کردیا ہے اور جو لوگ اقتدار میں بیٹھے ہیں وہ اسے صوبے کے عوام کو نہیں بالادست طبقہ اور قوتوں کو جوابدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل کا اختیار یہاں آباد اقوام کے حوالے کرکے صوبے کے عوام کو اچھا روزگار تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے کی بجائے ریاست گزشتہ 70 سالوں سے بلوچستان کو کالونی کی طرح چلا رہی ہے، صوبے پر جعلی طریقے سے لوگوں کو مسلط کرکے ان کو اقتدار سونپ دیا جاتا ہے کہ مگر اختیار نہیں دیا جاتا بے اختیار حکومتوں کی توجہ عوام کی بجائے اس طبقہ کے مفادات کو تحفظ دینے پر ہوتی ہے جو انہیں اقتدار میں لاتے ہیں۔