ریاستی ظلم اور بلوچ تحریک آزادی – سنگر بلوچ

556

ریاستی ظلم اور بلوچ تحریک آزادی

تحریر: سنگر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان میں ہر طرف دیکھا جائے تو خون کی حولی، مسخ شدہ لاشیں، ماں بہنوں کی بےعزتی، ریاست کی ظلم و جبر سے تنگ آکر بلوچوں کی اپنے ہی سرزمین سے دوری اور جلاوطنی کی زندگی روز اول سے جاری ہے۔ بلوچ قوم نے اپنی آزادی کیلئے مسلح جدوجہد شروع کی اور بلوچ مسلح تنظیموں کی جانب سے جدوجہد صرف اور صرف آزادی کیلئے کی جارہی ہے، ریاست کی ظلم و جبر سے نجات حاصل کرنے کیلئے بلوچ قوم نے مسلح جدوجہد کو ترجیح دی اور بلوچ فرزندوں نے پہاڑوں کا رخ کیا اپنے وطن اور قوم کی آزادی کیلئے اپنے ذاتی خواہشات کا گلا گھونٹ دیا۔

بلوچ قوم کے ساتھ کیا ہورہا ہے؟ یہ سب ہم سب پر عیاں ہے، ریاست کی ظلم و جبر بلوچ قوم کی نسل کشی، بلوچ نوجوانوں اور بزرگوں کی بری طرح مسخ لاشیں، یہ سب دیکھ کر ظاہر ہے کہ بلوچ قوم کے پاس مسلح جدوجہد کے سوا اور کوئی راستہ ہی نہیں بچا ہے۔

بلوچ ماں بہنوں کی بےحرمتی اور گمشدگی سے یہ معلوم ہورہا ہے کہ ریاست نفسیاتی طور پر شکست کھاچکی ہے، بلوچ قومی آزادی کی تحریک سے اور جہد سے حواس باختہ ہوکر اب بلوچ خواتین کو ڈھال بناکر لاپتہ کرنے لگا ہے۔

شکسب اب نزدیک ہی ہے ریاست کی لیکن افسوس ہے کہ ہم سمجھ نہیں رہے ہیں، بلوچ نوجوانوں کی خاموشی، ماں بہنوں کی بےعزتی اور گمشدگی دیکھ کر بلوچ نوجوانوں کیوں خاموش ہیں، تماشائی بنے ہوئے ہیں، کیوں اٹھ نہیں رہے ہیں ظلم کے خلاف، اگر ہم نہیں اٹھینگے تو ایک دن صرف بلوچ کا نام رہےگا۔

بلوچ قوم کی نسل کشی ہورہی ہے، ظلم کی انتہا ہوگئی ہے، پھر بھی جو بلوچ اپنی آزادی کیلیے لڑرہے ہیں وہ دہشتگرد اور ریاست جو بلوچ قوم کو صفحہ ہستی سے مٹانے پر تلا ہوا ہے، وہ دہشتگرد نہیں یہ کونسا انصاف ہے۔

یہ تو انسانیت نہیں بلکہ حیوانوں جیسا سلوک بلوچ قوم کے ساتھ کررہے ہیں، ریاست اور اسکے حامی ممالک لیکن سب خاموش ہیں، اسلیئے بلوچ قوم کو اپنے ہی دم پر اپنی آزادی کیلئے لڑنا ہوگا۔

فتح ہماری ہوگی کیونکہ ہم قابض کی ظلم سے اپنے قوم کو آزاد کرانے کیلئے لڑرہے ہیں۔ بلوچ قوم کو سمجھنا ہوگا کہ ایک ساتھ ملکر ایک ہی طاقت بنکر دشمن کو شکست دیا جاسکتا ہے، اسلیے بلوچ نوجوانوں کو اپنے بھائیوں کے ساتھ ملکر قابض کا مقابلہ کرنا ہوگا اور اپنے آنے والے نسلوں کو اس ظالم ریاست کی ظلم سے بچانا ہوگا۔

بلوچ بہنوں کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اپنے بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوجائیں، یہ آزادی کی جنگ ہے، ہمیں قربانی دینی ہوگی، تب ہمارا وطن آزاد ہوگا، ہر بلوچ پر یہ فرض ہے کہ وہ اپنے بساط کے مطابق قومی جہد میں اپنا حصہ ڈالیں تاکہ تحریک محکم ہوجائے اور قابض کے خلاف جنگ کو اور بھی تیز کیا جاسکے۔

آزادی ایک بہت ہی بڑی نعمت ہے، اس دنیا میں ہر کسی کو آزادی سے رہنے کا حق ہے بلوچستان کی آزادی کی جنگ پوری بلوچ قوم کی جنگ ہے، اگر کوئی سوچے سمجھے تو یہ جنگ ہم سب کو لڑنا ہوگا، اپنے وطن کو ظالم ریاست کی چنگل سے نکال کر ایک آزاد ملک بنانا ہوگا اور اپنے قوم کو ایک آزاد قوم۔ اسلیئے ہم سب کو ایک ساتھ دشمن سے لڑنا ہوگا۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔