خواتین کی جبری گمشدگی بدترین حالات کی عکاسی ہے – ماما قدیر بلوچ

211

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3806دن مکمل ہوگئے۔ سیاسی و سماجی کارکنان نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقعے پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسان اس جہاں کا واحد ذہین ور باشعورمخلوق ہے جو غلط اور صحیح کا ادراک کرسکتا ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہی باشعور انسان اپنے مقصد اور مفادات کی خاطر اپنے جیسے انسانوں کو روندتے ہیں ان کا استعصال کرتے ہیں، قتل کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسان فطرتاً نیک ہے لیکن غیر منصفانہ معاشرے میں اس کا اخلاق پست اور اس کی شخصیت مسخ ہوکر رہ گئی، محکوم قوم کو محکومیت نے انہیں اپنے حقوق سے دور لے جاتی ہے قبضہ گیر اپنے استحصالی عمل سے انہیں اپنا غلام بناتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ارادے مضبوط ہوں گے تو دنیا کی کوئی طاقت حتیٰ کہ موت بھی اس شخص کو مقصد سے پیچھے نہیں ہٹا سکتا، مضبوط ارادے اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب علم و شعوری تربیت کے ساتھ جنون اور جذبہ شامل ہو۔آج پرامن جدوجہد کے مضبوط ارادوں کو کمزور کرنا مشکل نہیں بلکہ ناممکن بن گئی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کوئٹہ سے گذشتہ رات خواتین و بچوں کی جبری گمشدگی کے حوالے سے کہا ہے کہ فورسز کے ذریعہ خواتین کے اغوا کا یہ نیا واقعہ بلوچستان میں انسانی حقوق کے بدترین حالات کی عکاسی کرتا ہے۔