خواتین کی اغواء نما گرفتاری ایک پریشان کن بات ہے – این ڈی پی

202
File Photo

نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا بلوچستان میں سب سے زیادہ پریشان کن بات خواتین اور بچوں کی اغواء نما گرفتای ہے جسکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے،خواتین اور بچوں کو اغواء کرنا اب معمولً بن گیا ہے،اب تک کئی خواتین کو فورسز نے بچوں سمیت اغواء کیا ہے اور انکی کوئی خبر نہیں ہے کہ وہ کن حالات میں ہیں زندہ ہیں بھی یا نہیں۔

ترجمان نے کہا بانک ہانی بلوچ کو بھی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے منگیتر سمیت اغواء کیا تھا جب وہ بازیاب ہوئیں تو نہایت ہی لرزہ خیز انکشاف کیئےاور کہا کہ انکو کئی بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا انکو مارا پیٹا گیا انکو مسلح تنظیموں سے منسلک کرنے کی زبردستی کوشش کی گئی یہ سب واقعات اس بات کا اشارہ کرتی ہیں کہ وہ تمام بلوچ خواتین جو آج بھی خفیہ اداروں کے حراست میں ہیں انکے ساتھ بھی یہ سب زیادتیاں ہورہی ہوگئیں، یہ نہایت ہی گھمبیر حالت ہے کہ بلوچ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرنا ان پر تشدد کرنا ناقابل برداشت عمل ہے، حالیہ دنوں آواران سے بلوچ خواتین کو گرفتار کرکے انکو جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنا اور پھر ان پر تشدد کرنا انہی واقعات میں سے ایک ہیں۔

ترجمان نے کہا بلوچ قوم کی پوری تاریخ میں بلوچ ماں بہنوں کی اتنی تذلیل کبھی نہیں ہوئی جتنی آج ہو رہی ہے،ان سب حالات کو این ڈی پی بہت باریکی سے دیکھ رہی ہے اگر یہ سب چلتا رہا تو بلوچستان میں حالات بہت خراب ہوجائیں گے اور انکے ذمہدار وہ ادارے ہونگے جو ان سنگین جرائم میں براہ راست ملوث ہیں۔

این ڈی پی کے شدید تحفظات ہیں اور انسانی حقوق کے اداروں سے یہ اپیل کرتی ہے کہ وہ ان معاملات کو پہلی ترجیح سمجھ کر اپنا کردار ادا کرئے اور ان تمام مظلوموں کی آواز بنے جو ان مظالم کا شکار ہوئیں ہیں۔

یہاں سب سے بڑی ذمہ داری میڈیا کی بھی بنتی ہے کہ اس حوالے سے ان تمام مظلوم خواتین و بچوں کو انٹرویو کرئے اور انکو انصاف پہنچانے میں کردار ادا کریں.
آج اگر اس مسئلے پر ذمہ دارن نے اپنا فرض نہیں نبایا تو تاریخ معاف نہیں کرے گئی.