نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کو ہم بھولے نہیں ہے ، حکومت نے جس غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اس پر ہم افسوس ہی کرسکتے ہیں، بلوچستان یونیورسٹی اسیکنڈل کے مرکزی کرداروں کو کھلی چھوٹ دے کر حکومت نے تمام متاثرین کو مایوس کردیا ہے کہ انکے ساتھ ہونے والے زیادیتوں کا انصاف نہیں ہوسکتا۔
ترجمان نے کہا اس حکومت کی قوانین سے خود ہمارے بلوچی رواج مضبوط ہیں جہاں فیصلے چند دن میں ہی ہو جاتے ہیں اور وہ فیصلے مکمل طور پر دائل کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں، اسکے برعکس یہاں ثبوت بھی ہے, گواہ بھی ہے مگر وہ لوگ جنہوں نے ہماری بہنوں کی عزتوں کو پامال کیا ہے وہ دندلاتے پھر رہے ہیں انکو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے حکومت نے ہمیشہ کی طرح کمیٹی بنا دی اور کمیٹی نے بھی ہمیشہ کی طرح مسئلے کو خاموش کردیا،یہ سب معاملات ایک سازش کے تحت ہورہے ہیں، انکے پیچھے وہ طاقتیں شامل ہیں جنکو قانون بھی کچھ نہیں کرسکتا۔
ترجمان نے کہا بلوچ رسم و رواج میں عورت کی عزت کو بہت بڑا مقام حاصل ہے اسکی زندہ مثال شہید اکبر خان بگٹی ہے، جنہوں نے ڈاکٹر شازیہ خالد کی عزت کی خاطر اپنی جان تک کو قربان کر دیا اور دنیا کو یہ پیغام دیا کہ بلوچ قوم عورت کی عزت کی اس قدر کرتی ہے کہ جس کے سامنے وہ ہر چیز کی قربانی دے سکتا ہے، لیکن بدقسمتی سے آج ریاستی وظیفہ خور سرداروں کی موجودگی میں وہ غیرت ناپید نظر آرہی ہے کہ جہاں ایک طرف غیرت مند بلوچ سردار نے ایک سندھی عورت کی عزت کی خاطر اپنی پوری سرداریت اور جان کو قربان کر دیتا ہے اور دوسری طرف آج ہمارے ماں بہنوں کی بےعزتی ہورہی ہے انکو لاپتہ کیا جارہا ہے مگر موجودہ بلوچ سرداروں کو ذرہ بھی غیرت نہیں آتی، تاریخ اور قوم ان سرداروں کو معاف نہیں کرے گئی۔
ترجمان نے کہا وزیر داخلہ نے تو ہماری ماؤں کو دہشت گرد کہہ دیا مگر ان دہشت گردوں کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا جنہوں نے کئی ہزار لڑکیوں کی عزتوں کے ساتھ کھیلا ہے، جب تعلیمی اداروں میں ایسے واقعات ہوں گئے اور انکے شفاف تحقیقات نہیں ہونگے تو ہمیں سمجھ جانا چاہیئے کہ موجودہ حکومت اس اہم مسئلے کو حل کرنے کی سکت نہیں رکھتی۔
این ڈی پی بلوچ قوم کے ہر دکھ سکھ میں ہے اور بلوچ قوم خاص کر بلوچ نوجوانوں کو یہ پیغام دیتی ہے کہ این ڈی پی بلوچستان کی سیاست میں ایک موثر تبدیلی لائے گئی۔