جامعہ بلوچستان سینڈیکٹ اجلاس میں اسکینڈل ایجنڈا شامل نہ کرنا باعث افسوس ہے – بی ایس او آزاد

116

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی میں رونماء ہونے والا اسکینڈل تاریخ کے بدترین واقعات میں شمار ہوتا ہے کیونکہ اس واقعہ میں تعلیمی ادارے کے اندر اجتماعی طور پر طلبا و طالبات کو حراسگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

بلوچستان حکومت اور محکمہ تعلیم کے ذمہ داران کو چاہیے تھا کہ وہ ہراسگی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف حتمی کاروائی کرتی جنہوں نے اپنے طاقت کا غلط اور ناجائز استعمال کرکے طلبا و طالبات کے تعلیمی مستقبل کو برباد کرنے کی کوشش کی لیکن یونیورسٹی انتظامیہ سمیت کوئی بھی ادارہ اس واقعے کے کرداروں کو بے نقاب کرنے کے لئے صاف و شفاف تحقیقات نہیں کررہی ہیں کیونکہ اس واقعے میں اساتذہ سے لیکر سیکورٹی اداروں کے اہلکار بھی ملوث ہے۔ اس لئے متعلقہ ادارے اس واقعے کو دبانے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔

ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے قانون ساز ادارے سینڈیکٹ کے اجلاس میں بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کے حوالے ایجنڈے کی عدم شمولیت انتہائی قابل افسوس ہے کیونکہ یہ کیس بلوچستان ہائی کورٹ میں زیر سماعت بھی ہے اور سینڈیکٹ اجلاس میں چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کی موجودگی میں اسکینڈل کے حوالے اقدامات کو حتمی شکل نہ دینا اس کیس کو دبانے کی کوششوں کے سوا اور کچھ نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر طاقتور اداروں کی منشا و مفاد کو مد نظر رکھ کر طلبا دشمن پالیسیوں کے یونیورسٹی میں نفاد کو حتمی شکل دینا چاہتی ہیں جن میں یونیفارم کی شرائط، سیاسی سرگرمیوں پر پابندی سمیت سریاب کے علاقے کو ریڈ زون کہہ کر سیکورٹی فورسز کی نفری کو یونیورسٹی میں جگہ دینے کی کوشش ہے۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ، ایف آئی اے، بلوچستان ہائی کورٹ سمیت نام نہاد صوبائی اسمبلی و دیگر ادارے نہیں چاہتے کہ اس کیس کی صاف و شفاف تحقیقات ہو کیونکہ اس واقعے میں وہ طاقتیں ملوث ہیں جن کے سامنے یہ تمام ادارے بے بس اور لاچار ہے اس لئے انہی طاقتوں کی ایماء پر اس واقعے کو دبانے کے لئے مختلف پالیسیاں ترتیب دی جارہی ہیں۔

ترجمان نے طالب علموں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس کو دبانے کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کا قلع قمع کیا جاسکے۔