بلوچستان کے علاقے مشکے کے رہائشی نواب جان ولد قادر داد کے جبری گمشدگی کو دو سال چھ مہینے مکمل ہوگئے لیکن تاحال ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
نواب جان مشکے کے علاقے جھلواری کا رہائشی ہے، مشکے میں جبری گمشدگیوں کے متعدد واقعات گذشتہ عرصوں میں رپورٹ ہوچکے ہیں۔
نواب جان کے لواحقین کے مطابق انہیں 5 مئی 2017 کو پنجگور گُل مکران ٹرانسپورٹ سے سادہ کپڑوں میں ملبوس مسلح افراد نے اٹھاکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ نواب جان کئی سالوں سے ایران و پنجگور روٹ پر گاڑی چلاکر اپنا گھر چلاتا تھا۔
لواحقین کا مزید کہنا ہے کہ نواب جان نے کسی کوئی نقصان نہیں پہنچایا ہے لیکن کاروباری مخالفین کے کہنے پر ریاستی اداروں نے انہیں حراست میں لیکر لاپتہ رکھا ہے، دو سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود نواب جان کو منظر عام پر نہیں لایا گیا اور نہ ہی انہیں اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے قانونی حقوق دیے گئے ہیں۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ کچھ سالوں سے بلوچستان میں روایت بن چکی ہے کہ کوئی بھی اپنی ذاتی دشمنی نکالنے کیلئے اپنے حریف پر الزام لگاتے ہیں کہ یہ آزادی پسند بلوچوں کا سہولت کار ہے تو آنکھیں بند کرکے ریاستی اداروں کے اہلکار اس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں اس نوعیت کے واقعات میں کئی افراد خفیہ زندانوں میں قید کاٹ رہے ہیں اور کئی لوگوں کی مسخ لاشیں ویرانوں اور اجتماعی قبروں سے ملی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال نواب جان کے والد نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کیمپ جاکر اپنا اجتجاج ریکارڈ کروایا، ماماقدیر اور نصراللہ بلوچ نے تنظیم کی طرف سے نواب جان کی گمشدگی کے کیس کو صوبائی حکومت کے حوالے کیا لیکر تاحال اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
لواحقین نے ملکی و بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ نواب جان بلوچ کی بازیابی کیلئے آواز بلند کریں تاکہ وہ عقوبت خانوں سے آزاد ہوسکے اور ہم اس اذیت بری زندگی سے نجات حاصل کرسکیں۔