بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے کہاہے کہ 10 دسمبر کو ”عالمی انسانی حقوق کے دن“ کے موقع پر پارٹی کی جانب سے اندرون بلوچستان اور عالمی سطح پر احتجاجی پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔ برطانیہ، جرمنی اور نیدرلینڈ میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ منعقدہ پروگراموں میں پارٹی کارکنوں کے علاوہ آزادی پسند بلوچوں اور مقامی لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ ، بینر اور پوسٹر اُٹھائے ہوئے پاکستان کے خلاف نعرے بلند کئے۔
ترجمان نے کہا سب سے بڑا مظاہر ہ برطانیہ کے شہر لندن میں 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ میں وزیر اعظم ہاؤس کے سامنے سندھی بلوچ فورم کے زیراہتمام کیا گیا۔ اس میں پارٹی کارکنوں کے علاوہ، بی ایس اوآزاد، بلوچ ہیومن رائٹس کونسل، ورلڈسندھی کانگریس کے کارکنوں اور مقامی لوگوں نے شرکت کی۔ مظاہرے سے پارٹی کے خارجہ سیکریٹری حمل حیدر بلوچ اور ورلڈسندھی کانگریس کے ڈاکٹر ہدایت بھٹونے خطاب کیا۔
حمل حیدر بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم نے برطانوی وزیراعظم ہاؤس کے سامنے ”عالمی انسانی حقوق کے دن“ کی مناسبت سے سندھی بلوچ فورم کے زیر اہتمام اس پروگرام کا اہتمام کیا گیا۔ اس کا مقصد پاکستانی بربریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنا آشکار کرنا ہے۔ خلاف مظاہرہ کرنا ہے۔ پاکستان نے بلوچستان کے اندر جو پالیسی اختیار کی ہے اور بلوچ خواتین اوربچو ں کو اغواء کیاجارہاہے، ہمارا مقصد دنیا کو باور کرانا ہے کہ پاکستان نہ صرف خارجہ پالیسی بلکہ انسانی حقوق کے حوالے سے ایک انتہائی خطرناک ملک ہے۔ آج ہم ایک مہذب دنیا میں رہ رہے ہیں لیکن دوسری جانب پاکستان کے جرائم کے خلاف اقدام نہ اٹھانے اور دباؤ میں نہیں لانے کے عمل کو پاکستان بطور استثنیٰ استعمال کررہاہے۔ دنیا کی خاموشی کا فائدہ اٹھاکر پاکستان عام اور نہتے سیاسی کارکنوں، خواتین و بچوں،اساتذہ اور وکلاء سمیت تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کو ماورائے قانون اٹھاکر قتل کررہی ہے۔ اس قتل عام میں پاکستانی فوج کے سربراہ سے لے کر عام سپاہی تک سب ملوث ہیں۔
حمل حیدر نے مزید کہا کہ ہم دنیا کو مسلسل یاد دہانی کررہے ہیں کہ دنیا پاکستان کو اس غیرانسانی عمل سے روکے اور پاکستان پر پابندی لگائے۔ ہم اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان اور سندھ میں فیکٹ فائڈنگ مشن بھیجے اور وہاں کی صورت حال کا از خود جائزہ لے اور دیکھے کہ پاکستان کس پیمانے پر معصوم لوگوں کا قتل عام کررہی ہے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ورلڈسندھی کانگریس کے برطانیہ کے آرگنائزر ڈاکٹر ہدایت بھٹو نے کہا کہ آج انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر یہاں ہم بلوچ اور سندھی اس لئے اکھٹے ہوئے ہیں کہ دنیا کو بتاسکیں کہ پاکستان ہمارے خلاف بربریت کر رہاہے۔ ہزاروں بلوچ اور سینکڑوں سندھی لاپتہ ہیں۔ آج بلوچستان، سندھ اور دنیاکے مختلف شہروں میں احتجاج ہورہے ہیں۔ ہم یہاں یکجہتی کے طورپر اکھٹے ہوئے ہیں۔ پاکستان ظلم کی انتہا کر چکی ہے۔ لوگوں کی مسخ لاشیں پھینک رہاہے اور اب عورتوں کو اغوا کررہا ہے۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ہداہت بھٹو نے کہا کہ پاکستان وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ ریاستی ادارے لوگوں کو لاپتہ کررہے ہیں۔ یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ پاکستانی ریاست اور افواج انسانیت کے مجرم ہیں۔ ابھی حال ہی میں ایک ثقافتی پروگرام سے لوگوں کو اٹھا کر لاپتہ کردیا گیا۔ بلوچستان یونیورسٹی میں خواتین کے باتھ رومز میں خفیہ کیمرے لگائے گئے۔ ایسے جرائم پاکستانی ریاست کی جانب سے باقاعدگی سے ہورہے ہیں۔ مہذب دنیا کا فرض بنتاہے کہ وہ پاکستان کے خلاف اقدام اٹھائے کیونکہ پاکستان ایک طرف بلوچ سندھی سیاسی وانسانی حقوق کے کارکنوں کو لاپتہ کررہا ہے تو دوسری جانب مذہبی انتہا پسندی کوفروغ دے کر دہشت گردی کی افزائش کررہا ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دئیے گئے حافظ سعید جیسے دہشت گردوں کو پروٹوکول دے رہاہے۔
ترجمان نے کہا کہ انسانی حقوق کے دن کی مناسبت سے جرمنی کے شہر میونسٹر اور نیدرلینڈ کے دارالحکومت ایمسٹرڈم میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے، جن میں پارٹی کارکنوں اور مقامی لوگوں نے بھی شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرین کے ہاتھوں میں پوسٹر، بینر اور پلے کارڈ اُٹھائے یوئے تھے جن میں پاکستان کی جانب سے لاپتہ اور شہید کئے گئے بلوچوں کی تصاویر آویزاں تھیں۔ مظاہرین نے پاکستان کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور عالمی اداروں سے پاکستان کے خلاف سخت ترین اقدامات اٹھانے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ اندرون بلوچستان مختلف علاقوں میں اس دن کی مناسبت سے آگاہی پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔ ان میں پارٹی کارکنوں نے بلوچستان میں پاکستان کی بربریت اور اس بارے میں عالمی قوانین پر سیر حاصل بحث کی۔
ترجمان نے کہا کہ 10 دسمبریومِ انسانی حقوق منانے کا مقصدانسانی حقوق کی آفاقی منشور کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کرانا ہے اور اس دن کو منانے ہی سے یہ ثابت ہوتاہے کہ ابھی تک انسانی حقوق کا حصول مکمل نہیں ہوا ہے اور ایک مقبوضہ قوم و خطے میں اس کی اہمیت مزید واضح ہو جاتی ہے کیونکہ قبضہ گیر اپنے مقبوضہ خطوں میں ہمہ قسم کی انسانی حقوق کے خلاف ورزی میں ملوث ہوتا ہے۔ پاکستان جیسے دہشت گرد اور دہشت گردی کے سرپرست ریاست روز اول سے بلوچ قوم سمیت تمام محکوموں اور مظلوم قوموں کی انسانی حقوق کو بے دردی سے پامال کررہا ہے۔ ایسی پامالیوں کا جدید اور مہذب دنیا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ بلوچستان و سندھ اور پشتون علاقوں میں پاکستان جس پیمانے پر انسانی لہو سے ہولی کھیل رہاہے، ترقی یافتہ دنیا کے لوگوں کو یہ حقائق فلمی کہانیاں محسوس ہوں گی۔ عالمی برداری، اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں کا اولین فرض بنتا ہے کہ وہ انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب پاکستا ن کے خلاف عملی اقدامات اٹھاکرثابت کریں کہ انسانیت ناقابل تقسیم ہے اور تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں۔ اس باب میں مشرق ومغرب کی مزیدتفریق عالم انسانیت کو محکوم قوموں کا قرض دار ٹھہرائے گا۔