بلوچ خواتین کی گرفتاری پاکستان کی واضح شکست ہے – خلیل بلوچ

216

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے آواران میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں بلوچ ماں بہنوں کی گرفتاری اور دہشت گردی کے الزامات کے تحت لیویز حوالگی پر کہا ہے کہ خواتین کے ساتھ یہ بہیمانہ سلوک پاکستان کی واضح شکست ہے۔ یہ بات طے ہے کہ بلوچ قوم اپنے قومی دشمن کو کسی بھی قیمت پر معاف نہیں کرے گی۔ اس تذلیل پر پارلیمانی پارٹیوں، صحافی برادری، سول سوسائٹی، آزادی کے دعویداروں سمیت کسی کی بھی خاموشی کو بلوچ قوم شک کی نگاہوں سے دیکھتی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ایسے عناصر مستقبل میں بلوچ قوم کی غیض و غصب کا شکار ہوں گے۔ ایسے ذلت آمیزاقدامات سے پاکستان بلوچ قوم کے اعصاب کی امتحان لینے کی کوشش کررہاہے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ بلوچ قوم نے ایسے واقعات سے مرعوب ہونے کے بجائے ہمیشہ حملہ آوروں اور قابضین کے خلاف ہمیشہ بھرپور مزاحمت کی ہے، بلوچ قوم نے سر جھکانے پر سر کٹانے کو ترجیح دی ہے، ہم جانتے ہیں کہ اس جد و جہد میں ہمیں بھاری قیمت چکانی پڑے گی جس کے لئے بلوچ قوم نے روز اول سے عزم اورحوصلے کے ساتھ تیار ہے لیکن آج کے خاموش عناصر بلوچ قوم کے سامنے کبھی بھی سر نہیں اٹھاپائیں گے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ آواران پیراندر سے بی بی نازل، حمیدہ بلوچ اور آواران ماشی سے سید بی بی اور آواران ہارون ڈن سے بی بی سکینہ کو فوج نے گرفتار کرکے جبری لاپتہ کیا اور آج انہیں دہشت گردی کے مختلف الزامات کے تحت مقامی لیویز فورس کے حوالے کی ہے۔ اس سے پاکستانی فوج اپنی ناکامی اور نفسیاتی شکست کو پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ میں سمجھتاہوں کہ ان خواتین کا سب سے بڑا جرم بلوچ ہونا اور بہادر فرزندوں کی ماں ہونا ہے۔ پاکستان نے فوجی طاقت، فوج کے متوازی دہشت گرد ڈیتھ سکواڈز، دلالوں اور قومی منحرفین کے ذریعے قومی تحریک کو کچلنے اور بلوچ قوم کو اپنی تحریک سے دستبردار کرنے کے لئے ہزارہا حربے آزمائے ہیں۔ آج پاکستان اس مقام پر آن پہنچا ہے کہ باعزت خواتین کی بالوں سے گھسیٹ کر آرمی کیمپوں منتقل کرکے تذلیل کی جارہی ہے۔ یہ پاکستان کی شکست کی جانب بڑھنے کی دلیل اور ثبوت ہے۔ بنگلہ دیش میں جب مظالم اس نہج پر پہنچے تو پاکستان کی ذلت آمیز شکست پر منتج ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میں آج واشگاف الفاظ میں کہتاہوں کہ ان جنگی جرائم میں ریاست پاکستان اکیلا نہیں۔ پارلیمانی جماعتوں سمیت ہر وہ قوت جو کسی بھی طریقے سے پاکستانی قبضہ گیریت کو سہارا دے رہاہے یا اپنی خاموشی سے پاکستان کے جرائم پر پردہ پوشی کررہا ہے، وہ شریک جرم ہے۔ بلوچ قوم اور تاریخ انہیں کسی بھی صورت معاف نہیں کرے گی۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم کا اپنی قومی آزادی کی جد وجہد میں بھرپور شرکت اور وابستگی نے پاکستان کو بوکھلاہٹ کا شکار بنا دیا ہے۔ پاکستان نے گزشتہ دو عشروں سے روزانہ کی بنیاد پر بلوچ نوجوانوں کو زندانوں میں اذیت رسانی سے قتل کر کے ان کی لاشیں پھینک رہا ہے لیکن آج تک پاکستان یہ جرات نہیں کرسکا کہ کسی ایک نوجوان کو اپنی ہی عدالت کے سامنے لاسکے۔ کیونکہ ان کا اغوا کسی جرم کے تحت نہیں بلوچ نسل کشی کی پالیسی کے تحت کیا جا رہا ہے اورایسے اقدامات نسلی صفایا کی جانب بڑھ رہے ہیں کیونکہ قابض کوبلوچ قوم نہیں بلکہ بلوچ سرزمین کی ضرورت ہے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاکہ پاکستان اور اس کے ہمنوا سمجھتے ہیں کہ خواتین پر ایف آئی آر درج کرکے یہ تاثر دیا جائے گا کہ یہاں قانون کا رٹ قائم ہے اور سول ادارے قانون کے دائرے میں کام کررہے ہیں توان خواتین پر بلوچ ہونا اور بہادر فرزندجنم دینے کی فردجرم عائد کرے۔ اسے ہماری مائیں اور بہنیں فخر و افتخار سے قبول کریں گی۔

انہوں نے کہا ہماری خاموشی پاکستانی بربریت میں مزید اضافے کی سبب بنے گا۔ پاکستان بلوچ جہدکاروں کے حوصلوں کو پست کرنے یا انہیں سرنڈر کرنے کے لئے اجتماعی سزا کے بھیانک حکمت عملی میں تیزی لاتا رہے گا۔ بلوچ قوم کے ہر فرد کو اس کے خلاف آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ پشتون، سندھی، مہاجر سمیت پاکستانی بربریت کے شکار تمام قوموں کو مشترکہ دشمن کے خلاف مشترکہ جدوجہد اور مشترکہ آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔