بلوچ خواتین کی اغواء انسانی سماجی اقدار کے خلاف ہے – سہراب بلوچ

267

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی چئیرمین سہراب بلوچ نے آواران اور ڈیرہ بگٹی سے بلوچ خواتین کی اغوا نما گرفتاری اور سہولت کاری کے الزام لگانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اعمال نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں شمار ہوتے ہیں بلکہ ایسے واقعات انسانی سماج اور سماجی اقدار کی شدید ترین خلاف ورزی ہے۔ہر معاشرے میں خواتین اور بچوں کو عزت،وقار اور احترام حاصل ہے۔خاص کر بلوچ سماجی ضابطہ اخلاق میں عورتوں اور بچوں کو خاص اہمیت حاصل ہے۔لیکن ریاستی ادارے بلوچستان میں انسانی حقوق قوانین سمیت انسانی سماجی اقدار کو بھی اپنے پاؤں تلے روند کر اجتماعی سزا کے طور پر بچوں اور خواتین کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنا رہی ہیں۔
بلوچستان میں ریاست اور اسکے ماتحت حکمران جدید دنیا کے تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بلوچ سماج کے اقدار،روایات کو ملیا میٹ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

چئیرمین نے مزید کہا کہ نام نہاد این جی اوز، سول سوسائٹی اور لفاظی طور پر حقوق نسواں کے علمبردار تنظیمیں جو ہر موقع پر عورت کی آزادی اور انکے حقوق کی پرچار کرتے ہیں لیکن بلوچستان میں خواتین کی اغوا نما گرفتاری اور ان پر سہولت کاری کے الزام میں انکے ہونٹوں پر قفل لگتے ہیں جو سمجھ سے بالاتر ہے۔

چئیرمین نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ موجودہ بلوچستان کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مظلوم اقوام سے تعلق رکھنے والی خواتین اپنے حقیقی دشمن کو پہچان کر تمام قبائلی زنجیروں کو توڑ کر ایک دوسرے کے ساتھ ملکر اپنے مستقبل کے لئے جدوجہد کو یقینی بنائیں اور استحصالی نظام کو ختم کرکے ایک نئے بلوچ سماج کی تعمیر کو ممکن بنانے کی جدوجہد کریں۔