بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی چئیرمین سہراب بلوچ نے آواران اور ڈیرہ بگٹی سے بلوچ خواتین کی اغوا نما گرفتاری اور سہولت کاری کے الزام لگانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اعمال نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں شمار ہوتے ہیں بلکہ ایسے واقعات انسانی سماج اور سماجی اقدار کی شدید ترین خلاف ورزی ہے۔ہر معاشرے میں خواتین اور بچوں کو عزت،وقار اور احترام حاصل ہے۔خاص کر بلوچ سماجی ضابطہ اخلاق میں عورتوں اور بچوں کو خاص اہمیت حاصل ہے۔لیکن ریاستی ادارے بلوچستان میں انسانی حقوق قوانین سمیت انسانی سماجی اقدار کو بھی اپنے پاؤں تلے روند کر اجتماعی سزا کے طور پر بچوں اور خواتین کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنا رہی ہیں۔
بلوچستان میں ریاست اور اسکے ماتحت حکمران جدید دنیا کے تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بلوچ سماج کے اقدار،روایات کو ملیا میٹ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
چئیرمین نے مزید کہا کہ نام نہاد این جی اوز، سول سوسائٹی اور لفاظی طور پر حقوق نسواں کے علمبردار تنظیمیں جو ہر موقع پر عورت کی آزادی اور انکے حقوق کی پرچار کرتے ہیں لیکن بلوچستان میں خواتین کی اغوا نما گرفتاری اور ان پر سہولت کاری کے الزام میں انکے ہونٹوں پر قفل لگتے ہیں جو سمجھ سے بالاتر ہے۔
چئیرمین نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ موجودہ بلوچستان کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مظلوم اقوام سے تعلق رکھنے والی خواتین اپنے حقیقی دشمن کو پہچان کر تمام قبائلی زنجیروں کو توڑ کر ایک دوسرے کے ساتھ ملکر اپنے مستقبل کے لئے جدوجہد کو یقینی بنائیں اور استحصالی نظام کو ختم کرکے ایک نئے بلوچ سماج کی تعمیر کو ممکن بنانے کی جدوجہد کریں۔