بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کا مرکزی رہنماء جبری طور لاپتہ

181

گوادر سے بلوچ طالب علم رہنماء پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ ۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق ساحلی شہر گوادر سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ ہوچکے ہے۔

وہاب ولد سیاھل کو اس وقت لاپتہ کیا گیا جب وہ کوئٹہ سے سردیوں کی چھٹیاں گزارنے کےلئے اپنے گھر گوادر آئے ہوئے تھے۔

ریڈیو زرمبش سے وابستہ بلوچ صحافی و کالم نویس اور بلوچ نیشنل موومنٹ کے رہنما قاضی ریحان نے وہاب بلوچ کی فورسز کے جبری گمشدگی پہ لکھا کہ بلوچستان میں اس طرح کے واقعات معمول ہیں ، جبری طور پر لاپتہ کیے جانے والے زیادہ تر افراد طالب علم ہیں جنہیں منصوبہ بندی کے تحت پاکستانی فورسز نشانہ بنا رہی ہیں ۔

معروف سماجی کارکن حمیدہ نور نے کہا کہ چھٹیوں پہ اپنے علاقوں میں جانے والے طلباء جبری گمشدگی کے خوف میں جی رہےہیں، جن کا قصور بلوچ ہونا اور بلوچستان میں رہنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کے اس جبر نے آج کی نسل کو ذہنی طور پہ مفلوج کر رکھا ہے۔