بلوچستان میں آٹے کا بحران

172

بلوچستان کے 33 اضلاع ميں آٹے کا بحران شدت اختيار کرگيا۔ايک ماہ ميں آٹے کی قيمت ميں 10 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

کوئٹہ ميں ايک ماہ کے دوران آٹے کی قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اس کی پہلی وجہ خراب گندم کی خريداری کے ڈر سے حکومت نے کسی صوبے سے گندم کی خریداری ہی نہیں کی ہے۔ پورے صوبے کا انحصار مقامی طور پر پيدا ہونے والی گندم پر رہا ہے۔

دوسری وجہ محکمہ خوراک نے پاسکو کو گندم کی 40 فیصد ضرورت کا وقت پر نہیں بتايا ہے۔ تيسری وجہ یہ ہے کہ حکومت نے فلور مالکان کو بھی گندم خريداری کی اجازت نہيں دی ہے۔ اس وقت  20 کلو آٹے کے تھيلے پر صارف کو اضافی 300 روپے دينا پڑرہے ہيں۔

ترجمان بلوچستان حکومت لياقت شاہوانی نے کہا ہے کہ حکومت نے سيکريٹری اور ڈی جی خوراک کو معطل کرديا ہے تاہم قیمتوں میں کمی کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں ہے۔

بلوچستان میں آٹے کی قيمت بڑھی تو روٹی کی قيمتوں ميں بھی اضافہ ہوگيا۔ کوئٹہ میں نان بائیوں نے فی روٹی کی قیمت 10 روپے بڑھادی ہے۔ ضلعی انتظاميہ نے نان بائيوں کي شرائط مان لی ہیں۔ روٹی کا وزن 40 گرام کم کرکے قيمت 20 روپے کردی گئی ہے۔

روٹی کی قیمت میں یہ اضافہ اس وقت کیا گیا ہے جب آٹے کی فی کلو قیمت پندرہ روپے بڑھی تو نان بائیوں نے فی روٹی کی قیمت میں دس روپے اضافے کا اعلان کیا۔

ضلعی انتظامیہ نے ایکشن لینے کا سوچا ہی تھا کہ نان بائیوں نے ہڑتال کردی اور سڑکوں پر نکل آئے۔

اس سے قبل 320 گرام  وزن کی روٹی پہلے 20 روپے کی ہوتی تھی اور اب 280 گرام  وزن کی روٹی 20 روپے کی ہوگئی ہے۔