امریکہ اور ایران کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے لیے مثبت الفاظ استعمال کرتے ہوئے اس کا شکریہ ادا کیا ہے۔
قیدیوں کا تبادلہ سوئٹزرلینڈ میں ہوا ہے جہاں ایران میں جاسوسی کے الزام میں گذشتہ تین سالوں سے قید زو وینگ نامی امریکی اور شکاگو میں گذشتہ سال گرفتار کیے جانے والے ایرانی شہری کو رہا کیا گیا۔
امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ وینگ کے امریکہ پہنچنے پر صدر ٹرمپ خود ان کا استقبال کریں گے۔ انھیں امریکہ لانے سے قبل جرمنی میں طبی جائزے کے لیے روکا جائے گا۔
اس معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’انتہائی شفاف مذاکرات پر ایران کا شکریہ ادا کیا ۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ میرے خیال میں یہ زبردست موقع ہے یہ بتانے کے لیے کہ ہم کچھ کر سکتے ہیں۔ اور شاید پچھلوں کے لیے بھی کہ کیا کیا جا سکتا تھا۔
امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری کی جانے والی تصویر میں وینگ اور ان کے پس منظر میں سفید اور نیلے رنگ میں امریکی جہاز دیکھا جا سکتا ہے۔
ایک سینیئر امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ چینی نژاد امریکی وینگ بظاہر بالکل ٹھیک لگ رہے ہیں اور ان کی دماغی حالت بھی ٹھیک ہے۔
جیسے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ وینگ واپس گھر آ رہے ہیں اس کے کچھ دیر بعد ہی ایران کی جانب سے بھی یہ اعلان سامنے آیا کہ مسعود سلیمانی نامی ایرانی شہری کو رہا کر دیا گیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی ٹویٹ کی جس میں کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ پروفیسر مسعود سلیمانی اور زو وینگ اپنے گھر والوں کے پاس ہوں گے۔
اس کے ساتھ جواد ظریف نے جہاز میں سوار پروفیسر کے ساتھ اپنی ایک تصویر بھی شیئر کی جس پر لکھا تھا گوئنگ ہوم۔
انھوں نے کہا کہ ان سب کا شکریہ جو اس سارے میں ساتھ تھے، خاص طور پر سوئس حکومت کا جنھوں نے سفارتی تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے ایران میں امریکی مفادات کا خیال رکھا۔
دوسری جانب سوئٹزر لینڈ کی وزارت خارجہ نے بھی قیدیوں کے اس تبادلے کی تصدیق کی ہے۔